اللہ تعالیٰ کو خوش اور راضی کرنے کی دُعا، یہ دُعا اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے

اللہ تعالیٰ کو خوش اور راضی کرنے کی دُعا، یہ دُعا اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے

بی کیونیوز! اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت مبارک اور اعلیٰ نیکی ہے، لیکن آج ہمارے معاشر ے میں کئی چیزیں اپنی طرف سے گھڑی گئی ہیں اور ان کے فضائل بیان کیے جارہے ہیں کہ اتنی دفعہ یہ پڑھ لو یہ ہوجائے گا، اتنا ثواب ملے گا وغیرہ وغیرہ، ایسی ایسی باتیں جن کا ذکر قرآن مجید سے ملتا ہے نہ حدیث سے۔ ذکر اور وظیفہ وہی کرناچاہئے جو شریعت سے ثابت ہو، جب اللہ کا ذکر سوچ سمجھ کر پورے

شعورکے ساتھ کیا جائے تو اس کے کئی فائدے ہیں، جن میں سےکچھ کا ذکرذیل میں کیاجاتا ہے۔ مومن ذکر کی لذت اور حلاوت محسوس کرتاہے۔ ذکر کرنے سے اداسی، مایوسی اورہر طرح کی بدسکونی ختم ہوجاتی ہے۔ ذکر کرنے سے انسان بہت سی اخلاقی بیماریوں سے نجات پالیتاہے۔ ذکر کی برکت سے زبان کی بے راہ روی اور نگاہ کی آوارگی ختم ہوجاتی ہے۔ اور ذکرکرنے والا ایک تربیت یافتہ، بااخلاق صالح مسلمان بن جاتا ہے۔ آج کل ہمارے معاشرے میں بظاہر ذکر سے وابستہ لوگ جو شرک وبدعت اور خرافات میں ملوث نظرآتےہیں اس کی وجہ صرف اور صرف یہی ہوتی ہے کہ ان لوگوں کے پاس غیرشرعی رٹے رٹائے الفاظ اور تسبیح کے منکوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ ہم آپ کے سامنے ایک اہم افضل ذکر رَضَیْتُ بِاللہِ رَبًّا وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا کے فضائل

پیش خدمت کرنا چاہتےہیں۔ انسان ہونے کے ناطے ہر شخص کے پاس بے شمار نعمتیں ہیں مگر جو نعمتیں مسلمان کونصیب ہوتی ہیں غیرمسلم ان کا تصور تک نہیں کرسکتا۔ صحابہ کرام کی زبان پر یہ مبارک کلمات تب ہی جاری ہوئے جب وہ اللہ رب العزت کو رب مان کر، محمدﷺ کو رسول مان کر اور اسلام کو دین مان کر راضی اور خوش ہوئے۔ ہم بھی ان نعمتوں کو پا کرخوش ہوجائیں اور انہی کے ہو کر رہ جائیں کیونکہ نبی کریم ﷺ نےایسے شخص کی بہت زیادہ عظمت بیان فرمائی ہے، ہم بھی صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پہلے ان تینوں باتوں پر راضی اور خوش ہوجائیں اورپھر ان مبارک کلمات کو اپنے روزمرہ معمولات میں شامل کرتے ہوئےاس اہم وظیفہ اور افضل ذکر رَضَیْتُ بِاللہِ رَبًّا وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا کو اپنا معمول بنائیں، جس کے فضائل بالترتیب

ذکر کیے جاتے ہیں: جنت واجب ہوجائے گی سیدناابوسعید خدری سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے کہا: میں اللہ کو رب مان کر اور اسلام کو دین مان کر اور محمدﷺ کو رسول مان کر راضی اور خوش ہوں تو اس شخص کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ ایمان کاذائقہ نصیب ہوگا رسول اللہ نے فرمایا: اس شخص نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا جو اللہ کو رب مان کر اور اسلام کو دین مان کر اور محمدﷺ کو رسول مان کر راضی اور خوش ہوگیا۔ گ-ن-ا-ہ-و-ں سے پاک کردیاجائے گا رسول اللہ نے فرمایا:کہ اذان کے وقت یہ کلما ت پڑھنے والےکو گ-ن-اہ-وں سے پاک کردیا جاتا ہے۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مؤذن کی آواز سن کر کہا: میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں وہ اکیلا ہے اور اس کا

کوئی شریک نہیں اور بے شک محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں میں اللہ کو رب مان کر اور اسلام کو دین مان کر اور محمدﷺ کو رسول مان کر راضی ہوں۔ ق-ب-ر میں کامیابی متواتر احادیث صحیحہ کےمطابق ق-ب-رآخرت کی منازل میں سے سب سے پہلی منزل ہے جو ق-ب-ر کے امتحان میں کامیاب ہوگیا وہ آخرت میں بھی کامیاب ہوگیا، اور ق-ب-ر میں بھی کامیاب وہی ہوگا، جو ان تینوں باتوں پر ایمان لاتے ہوئے راضی اور خوش ہوگا کیونکہ ق-ب-ر میں سب سے پہلے انہی تین چیزوں کےبارے میں پوچھاجائے گا اور جوان تین باتوں: رَضَیْتُ بِاللہِ رَبًّا وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا پرراضی ہوگا وہ شخص ہی ق-ب-ر کے تینوں سوالات: من ربک، ما دینک اور من نبیک کا جواب دے پائے گا۔ سیدناانس بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ظہر کی

نماز پڑھائی اور اپنےمنبر پرجلوہ افروز ہوئے آپﷺ نے قی-امت کا ذکر شروع کیا اور روز ق-ی-ام-ت رونماہونے والے بڑے بڑے حادثات کوبیان فرمایا۔ اندازِ بیان اور نبی کریم ﷺ کی زبان مبارک سے عظیم الفاظ کااثرایسا تھا کہ صحابہ کرام کی داڑھیاں آنسوؤں سے تر ہوگئیں.

Leave a Comment