بی کیونیوز! سورۃ لقمان کی اس آیت 34میں اکیلے خدا کی ملکیت علم کو ظاہر کرنے کے لئے لفظ ”عند“ استعمال ہوا ہے اور یہی لفظ ثواب کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ علوم دوسروں کو بھی عطا کئے جا سکتے ہیں۔ رح-م مادر میں موجود بچہ کے ج-ن-س معلوم کر لینے کے متعلقہ سائنسی علوم میں ہونے والی اس ترقی سے بہت پہلے مسلمان علماء نے ذکر کر دیا تھا کہ یہ
علوم دوسروں کو عطا کئے جا سکتے ہیں۔ علامہ آلوسیؒ تفسیر روح المعانی میں لکھتے ہیں: جب اللہ کسی جگہ بارش برسانے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ متعلقہ جگہ پر مامور بارش کے فرشتوں کو اس کا علم دے دیتا ہے، اسی طرح مخلوق میں سے جس کو وہ چاہتا بتا دیتا ہے۔ بالکل اسی طرح جب اللہ تعالیٰ شکم مادر میں کسی کو پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس کام پر مامور فرشتوں کو علم دہ دیتا ہے جو اس کام کو سر انجام دیتے ہیں۔ پس جیسا کہ ہم صحیح بخاری میں دیکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ر-ح-م مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے اور وہ کہتا رہتا ہے کہ اے رب ! یہ ن-ط-فہ قرار پایا ہے ۔ اے رب ! اب عل-قہ یعنی ج-م-ا ہوا خ-و-ن بن گیا ہے ۔ اے رب ! اب مضغہ ( گ-و-ش-ت کا ل-و- ت-ھ-ڑا ) بن گیا ہے ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ
اس کی پیدائش پوری کرے تو وہ پوچھتا ہے اے رب لڑکا ہے یا لڑکی ؟ نیک ہے یا برا ؟ اس کی روزی کیا ہو گی ؟ اس کی م-و-ت کب ہو گی ؟ اسی طرح یہ سب باتیں ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔(الرقم:6595) “ اور ان سب باتوں کا علم فرشتہ خدا سے پاتا ہے اور مخلوق میں سے جسے اللہ چاہے یہ علم عطا کر دیتا ہے۔(روح المعانی جلد 11 صفحہ 109 مطبوعہ دار الکتب علمیہ بیروت 1415ھ) اسی طرح تاریخ میں اس سے بھی پہلے ہم دیکھ سکتے ہیں، کہ علماء اس علم کے انتقال کی بات کرتے ہیں ۔ تفسیر ابن کثیر میں حافظ عماد الدین ابن کثیرؒ لکھتے ہیں: یہ غیب کی وہ کنجیاں ہیں جن کا علم اللہ تعالی نے کسی اور کو نہیں دیا ۔ مگر سوائے اُس کے جس کو اللہ علم عطا فرمائے ۔ قی-امت کے آنے کا صحیح وقت نہ کوئی نبی مرسل جانتا تھا اور نہ کوئی مقرب فرشتہ، اس کا
وقت کا علم صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ اسی طرح بارش کب اور کہاں اور کتنی برسے گی اس کا علم بھی کسی کو نہیں ہاں جب فرشتوں کو حکم ہوتا ہے جو اس پر مقرر ہیں تب وہ جانتے ہیں اور مخلوق میں سے جسے اللہ معلوم کرائے۔ اسی طرح حام-لہ کے پیٹ میں کیا ہے؟ اسے بھی صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ مگر وہ جب مامور فرشتے کو حکم دیتا کہ یہ نر ہو گا یا مادہ؟، نیک ہو گا یا بد ؟ تو مامور فرشتے کو اس کا علم ہو جاتا ہے اور مخلوق میں سے جسے اللہ معلوم کرائے ۔ اسی طرح کسی کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کل یہاں یا ق-ی-ا-م-ت کے حساب سے کیا کمائے گا ۔ اسی طرح کسی نفس کو علم نہیں کہ وہ کہاں م-ر-ے گا۔ آیا اپنی زمین پر م-ر-ے گا یا کہیں ؟ یہ کوئی نہیں جانتا۔(تفسیر ابن کثیر جلد 6 صفحہ 315 مطبوعہ دار الکتب علمیہ بیروت1418ھ) قرآنی آیت کی
یہ تفاسیر اس وقت کے جید علمائے اسلام کی ہیں جس دور میں جدید سائنسی ترقی نہیں ہوئی تھی۔ پس فرشتوں کا علم بھی اللہ تعالیٰ کے ”علم غیب“ کا محتاج ہے۔ چنانچہ اسی طرح کوئی اگر کوئی کسی ذریعے سے ح-ام-ل-ہ بچے کی حالت کا علم حاصل کرلیتا ہے تو یہ بات اس قرآنی آیت کے خلاف نہیں جاتی۔ بے شک اسلام وقت کی کسوٹی پر کھرا اترتا ہے.
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2F10304%2F">logged in</a> to post a comment.