بی کیونیوز! مفتی تقی عثمانی صاحب اپنی یاد داشتوں میں لکھتے ھیں کہ ساؤتھ افریقہ کے دورے کے دوران ھم ایک ٹرین میں سفر کر رھے تھے، جو دورانِ سفر خراب ھو گئ، تمام پسینجر ٹرین سے اتر کر باھر بیٹھ گئے، جن میں ھم بھی شامل تھے، وھاں بیٹھے بیٹھے میری نظر ایک بہت ھی خوبصورت پودے پر پڑی جس پر انتہائی پرکشش پھول لگا ھوا تھا، میں بے ساختہ اس پھول
کو توڑنے لپکا مگر میرے میزبان نے تقریباً چی-ختے ھوئے مجھے للکارا مولانا، مولانا اس کے پاس مت جایئے، میں اس کی اس سنجیدہ وارننگ پر ٹھٹک کر رک گیا اور پوچھا بھائی کیا ھوا؟ کیا یہ کسی کی ذاتی ملکیت ھیں؟ کہنے لگے مولانا اس پھول کے ساتھ ھی اس کا ھم رنگ کانٹا ھوتا ھے جو سا-نپ کے زہ-ر کا سا اثر رکھتا ھے، ادھر وہ آپ کو چبھا اور ادھر آپ کا خو-ن گاڑھا ھونا اور جمنا شروع کر دیتا ھے، جس سے انتہائی اذیت ھوتی ھے اور علاج میں دیر سے جا-ن بھی چلی جاتی ھے۔ میں نے کہا ارے میاں یہ تو بہت خط-رن-اک پودا ھے، حکومت کو اس کے گرد یا تو باڑ لگانی چاھئے یا پھر کوئی تحریری وارننگ اس کے ساتھ کھڑی کرنی چاھئے! وہ کہنے لگا مولانا یہاں کے لوگوں کے لئے یہ کوئی مسئلہ نہیں، اجنبی اس کا ش-کار ھو جاتے ھیں، پھر وہ اٹھا اور بہت احتیاط سے اس پودے کی جڑ کو کھودا اور
ایک ایک جڑ نما چیز نکال کے لایا ،کہنے لگا مولانا ایسے ھر پودے کے ساتھ ھی نیچے قدرت نے اس کا علاج بھی رکھا، آپ اس پانی سے بھری جڑ کو جونہی چبا کر چوستے ھیں، اس پودے کا زھ-ر اسی لمحے neutralize ھو جاتا ھے، اور یوں وہ صرف عام کا-نٹا رہ جاتا ھے، ابھی میں نے یہ جڑ نکال لی ھے چند گھنٹوں بعد ویسی ھی تریاق سے بھری جڑ پھر تیار ھو جائے گی! اللہ نے جہاں گن-اہ کا پرکشش پودا اگایا ھے وھیں اس کے پڑوس میں تو-بہ کا تریاق بھی رکھا ھے، جب زھ-ر کھانے سے نہیں شرماتے تو تریاق کھانے سے شرم کیسی؟ جب اللہ مع-اف کرنے سے نہیں تھکتا تو تم تو-بہ کرنے سے کیوں تھک جاتے ھو، لوگ عام طور پر کہتے ھیں کہ جی یہ بھی کوئی تو-بہ ھے کہ روز تو-بہ کر لی اور پھر گن-اہ کر لیا، گویا رن-د کے رن-د رھے ھاتھ سے جنت نہ گئی والا معاملہ ھو گیا! میں کہتا ھوں کہ یہ شی-طان-ی سوچ ھے، وہ کسی نہ کسی طرح انسان کو تو-بہ سے روکنا چاھتا ھے، اگر یہ دو لفظ کہنا اتنا آسان ھوتا تو
شی-ط-ان کب کا کہہ کے فارغ ھو گیا ھوتا! یہ ھی تو اس سے ادا نہیں ھو پا رھے، یہی دو لفظ تو اس کے اور رب کے درمیان آڑ بن گئے ھیں، بھلا وہ انسان کو انہیں ادا کرتے کیسے دیکھ سکتا ھے، تو-بہ مومن کا سرپرائز ھے، شی-ط-ان نیکیوں سے نہیں ڈرتا، اسے پتہ ھے میں ایک ھی گن-اہ ایسا کروا لوں گا کہ ساری نیکیاں ضائع ھو جائیں گی، وہ تو تو-بہ سے خوفزدہ رھتا ھے کیونکہ تو-بہ کی وجہ سے گن-اہ بھی نیکیوں میں تبدیل ھو جاتے ھیِں” اولئک یبدل اللہ سیئآتھم حسنات ” یہ وہ تو-بہ کرنے والے لوگ ھیں جن کی بدیوں کو اللہ نیکیوں میں تبدیل کر دیتا ھے ( الفرقان ) گویا یہ سا-نپ اور سیڑھی کا کھیل ھے، کبھی گن-اہ اسے سا-نپ کی طرح ڈس کر پاتال میں پہنچا دیتا ھے تو کبھی تو-بہ اسے پاتال سے نکال رب کے قدموں میں عرش کے سامنے لا سجدے میں ڈالتی ھے
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2F10397%2F">logged in</a> to post a comment.