سب سے زیادہ ج-ا-د-و کا اثر کن لوگوں پر ہوتا ہے، وہ باتیں جو سب کو معلوم ہونا چاہئیں

سب سے زیادہ جا-دو کا اثر کن لوگوں پر ہوتا ہے، وہ باتیں جو سب کو معلوم ہونا چاہئیں

بی کیونیوز! بہت سے لوگ ج-ا-د-و ٹو-نے کے معاملے میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ کچھ جو اس پر حد سے زیادہ یقین کرتے ہیں وہ اپنی ہر پریشانی کا ذمہ دار ج-ا-د-و ٹ-و-ن-ے کو قرار دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی باتیں سن کر یوں لگتا ہے گویا (معاذ اللہ) اللہ پاک نے یہ کائنات بنا کر ج-ا-د-و-گروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دی ہو اور جو اس کے برعکس ہوتے ہیں ان کے مطابق ج-ا-د-و جیسی کسی

چیز کا وجود نہیں ہوتا اور ایسی باتیں محض ایک ڈھونگ ہیں۔ حالانکہ ج-ا-د-و سے متعلق حقیقت ان دو انتہاؤں کے درمیان میں ہے۔ بطور مسلمان ہمارے لئے ج-ا-د-و کی تاثیر کو ماننا ضروری ہے کیونکہ یہ براہِ راست قرآن مجید اور متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ جب کوئی ج-ا-د-و-گ-ر کسی پر ج-ا-د-و کرتا ہے تو یوں سمجھیں کہ ج-ا-د-وگر نے غلاظت اور گندگی اٹھا کر اس کی طرف پھینک دی۔ اب یہ متعلقہ شخص پر ہے کہ وہ اس غلاظت سے کس قدر متاثر ہوا، صرف اس کی ذات متاثر ہوئی یا اس کی فیملی بھی یا پھر اس کی رہائش گاہ بھی اس پ-ل-ی-د-ی کا شکار ہوئی اور اگر ہوئی تو کس قدر۔ اب اگر متاثرہ شخص اس گ-ن-د-گ-ی کو ہٹانے کا بندوبست نہیں کرتا تو یہ اپنی ن-ح-و-س-ت پھیلانا شروع کر دیتی ہے جس کے کئی قسم کے

نحس اثرات ہوتے ہیں۔ اب اس گندگی کو ہٹانے کے کئی طریقے ہیں، جن میں سب سے بہتر یہ ہے کہ انسان اس طرح کی گندگی صاف کرنے والا آدمی ڈھونڈ کر اس سے صفائی کرائے اور بعد میں اس گندگی کی نحوست سے جو برے اثرات ہوئے انہیں بھی ختم کردے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ انسان خود جھاڑو اٹھا لے۔ اگر خود صفائی کرے گا تو وقت زیادہ لگے گا کیونکہ اس طرز کی صفائی کا عام انسان کو تجربہ نہیں ہوتا، اس لئے اسے ایسی صفائی کرنے کے ماہرین سے پوچھنا چاہئے کہ یہاں کون سا “سرف” یا “صابن” کتنی مقدار میں کتنے دن تک استعمال کیا جائے گا تو مکمل صفائی ہوگی۔ جو شخص ج-ا-د-و کا شکار ہونے کے باوجود اس کا علاج نہ کرے اس کی مثال ایسی ہےجیسے کوئی آپ پر غلاظت پھینکے اور آپ کہیں میں اس غلاظت کو

صاف نہیں کروں گا۔ اگر کوئی بار بار ج-ا-د-و کرے تو آپ کہیں میں بار بار علاج کیوں کراؤں، میں تو صرف ایک بار غلاظت صاف کروں گا، بار بار کی صفائی میں نہیں کروں گا۔ حالانکہ صفائی نصف ایمان ہے اور حدیث پاک میں صفائی کا لفظ استعمال ہوا ہے، یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ ظاہری صفائی ہو یا باطنی یا روحانی۔ ج-ا-د-و ٹ-و-ن-ے کے معاملے میں بہت سی غلط فہمیاں بھی بہت عام ہیں۔ مثال کے طور پر ایک شخص کہتا ہے مجھ پر کوئی ج-ا-د-و نہیں ہو سکتا، میں تو پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہوں، دوسرا کہتا ہے مجھ پر نہیں ہو سکتا میں تو فلاں سلسلے میں بیعت ہوں، فلاں بزرگ سے میری نسبت ہے، فلاں ت-ح-ر-ی-ک سے میرا تعلق ہے۔ ایسے لوگ بھول جاتے ہیں کہ تمام کائنات سے افضل ہستی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر

بھی ج-ا—د-و اثرانداز ہو گیا تھا، اور قرآن مجید یا حدیث پاک کی کسی کتاب میں یہ نہیں لکھا کہ پانچ وقت کے نمازی یا کسی بزرگ سے نسبت رکھنے والے پر کوئی ج-ا–د-و اثرانداز نہیں ہو سکتا۔ بلکہ میرے مشاہدے کے مطابق جو شخص دین کا کام زیادہ کرتا ہے اس پر ج-ا-د-و بھی ایک سے زیادہ مرتبہ کیا جاتا ہے۔ اب بات ہے ج-ا-د-و سے متاثر ہونے کی، تو یہ ضرور ہوتا ہے کہ آپ کا تعلق جتنی بڑی بزرگ ہستی سے ہوتا ہے، آپ اس کے بتائے ہوئے اوراد و وظائف جس قدر باقاعدگی سے کرتے ہیں اتنا ہی ج-ا-د-و آپ پر کم اثر انداز ہوگا یعنی یہ ہو سکتا ہ-کہ ج-ا-د-و آپ کو م-ا-ر-ن-ے کے لئے کیا جائے مگر آپ اس کے اثر سے محض معمولی بخار کا ش-ک-ا-ر ہو جائیں۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ صوفی، بزرگ اور عامل یا روحانی معالج میں

فرق ہوتا ہے۔ عام طور پر روحانی معالج کو بہت بڑا پیر سمجھ لیا جاتا ہے حالانکہ وہ صرف ایک عامل یا معالج ہے جس کا تعلق عملیات کے شعبے سے ہے جبکہ تصوف اور سلاسل اس سے بالکل مختلف شعبہ ہے۔ پرانے زمانے میں آبادی کم تھی، بیماریاں کم تھیں تو دوائیاں بھی کم تھیں، حکیم اور ڈاکٹر بھی کم تھے، آج بیماریاں زیادہ ہیں تو دوائیاں اور ڈاکٹر بھی زیادہ ہیں۔ اب اگر کوئی شدید بیماری میں مبتلا شخص ڈاکٹر کو کہے کہ میں صرف سیرپ یا گولی کھاؤں گا، نہ انجیکشن لگواؤں گا نہ ہی آپریشن کرواؤں گا تو اسے کوئی دانشمند نہیں کہے گا۔ بالکل اسی طرح آج کل دین اور عبادت سے دوری کے نتیجے میں انسانی زندگی میں ش-ی-ا-ط-ی-ن کا عمل دخل بہت بڑھ چکا ہے اور اکثر حالات میں ج-ا-د-و ٹ-و-ن-ے سے متاثرہ شخص کو نورانی اور قرآنی ت-ع-و-ی-ذ-ا-ت کے

انجیکشن اور ڈرپس لگانی پڑتی ہیں۔ اس کی مزید تفصیل کے لئے امام غزالی کی الاوفاق، امام بونی کی شمس المعارف، امام احمد رضا خان بریلوی کی شمع شبستانِ رضا اور صدیق حسن بھوپالی کی الداع والدواء ملاحظہ کریں۔ آپ کو جا-دو کے م-ہ-ل-ک اثرات کا علاج کرنے کے لئے رہ نمائی مل جائے گی. ج-ا-د-و کے علاج کے تین بنیادی مرحلے ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں ش-ی-ط-ا-ن-ی بلاؤں کو متاثرہ شخص سے دور ہٹایا جاتا ہے، دوسرے مرحلے میں ان کا متعلقہ شخص سے تعلق کاٹا جاتا ہے، تیسرے مرحلے میں ان کی پیدا کردہ نحوست کو دور کیا جاتا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ج-ا-د-و کے علاج یا کاٹ میں اتنے دن کیوں لگتے ہیں حالانکہ ج-ا-د-و تو بہت جلدی ہو جاتا ہے، اس کا جواب مختصراً یہ ہے کہ زخم لگانے میں چند لمحے لگتے ہیں اور زخم بھرنے میں

ایک عرصہ درکار ہوتا ہے۔ ج-ا-د-و کے علاج کے سلسلے میں ایک اہم بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ جب تک ج-ا-د-و سے متاثرہ فرد خود اپنے حالات سے تنگ آ کر علاج اور کاٹ کرنے کو نہ کہے اور اسے علاج کرنے یا کرانے والے پر مکمل اعتماد نہ ہو، تو ج-ا-د-و ختم نہیں ہوتا۔ اگر آپ اپنے کسی ج-ا-د-و سے متاثرہ شخص کی زبردستی کاٹ یا علاج کریں گے یا کرائیں گے تو وہ نہ تو آپ کا دیا ہوا علاج صحیح طریقے سے استعمال کرے گا اور نہ ہی آپ کی بتائی گئی ہدایات پر عمل پیرا ہوگا جس کے نتیجے میں ش-ی-ط-ا-ن-ی چیزیں اسے مزید پریشان کریں گی اور وہ آپ سے، بزرگوں اور ع-ام-ل-و-ں سے اور ج-ا-د-و کی کاٹ اور علاج سے بدظن ہوکر اپنی باقی ماندہ زندگی شدید پریشانی میں گزار دے گا.

Leave a Comment