بی کیو نیوز! پروفیسر صاحب انتہائی اہم موضوع پر لیکچر دے رہے تھے۔ جیسے ہی آپ نے تختہ سیاہ پر کچھ لکھنے کیلئے رخ پلٹا کسی طالب علم نے سیٹی مار دی۔ پروفیسر صاحب نے مڑ کر پوچھا کس نے سیٹی ماری ہے تو کوئی بھی جواب دینے پر آمادہ نہ ہوا۔ آپ نے قلم بند کر کے جیب میں رکھا اور رجسٹر اٹھا کر چلتے ہوئےکہا۔ میرا لیکچر اپنے اختتام کو پہنچا اور بس آج کیلئے اتنا ہی کافی ہے۔
پھر انہوں نے تھوڑا سا توقف کیا، رجسٹر واپس رکھتے ہوئے کہا،چلو میں آپ کو ایک قصہ سناتا ہوں تاکہ پیریڈ کا وقت بھی پورا ہوجائے۔ کہنے لگے: رات میں نے سونے کی بڑی کوشش کی مگر نیند کوسوں دور تھی۔ سوچا جا کر کار میں پٹرول ڈلوا آتاہوں تاکہ اس وقت پیدا ہوئی کچھ یکسانیت ختم ہو۔ سونے کا موڈ بنے اور میں صبح سویرے پیٹرول ڈلوانے کی اس زحمت سے بھی بچ جاؤں گا۔ پھر میں نے پٹرول ڈلوا کر اْسی علاقے میں ہی وقت گزاری کیلئے ادھر اْدھر ڈرائیو شروع کردی۔ کافی مٹرگشت کے بعد گھر واپسی کیلئے کار موڑی تو میری نظر سڑک کے کنارے کھڑی ایک لڑکی پر پڑی، نوجوان اور خوبصورت تھی مگر ساتھ میں بنی سنوری ہوئی بھی، لگ رہا تھا کسی پارٹی سے واپس آ رہی ہے۔ میں نے کار ساتھ جا کر روکی اور پوچھا، کیا میں آپ کو آپ کے
گھر چھوڑ دوں؟ کہنے لگی: اگر آپ ایسا کر دیں توبہت مہربانی ہوگی۔ مجھے رات کے اس پہر سواری نہیں مل پا رہی۔ لڑکی اگلی سیٹ پر میرے ساتھ ہی بیٹھ گئی۔ گفتگو انتہائی مہذب اور سلجھی ہوئی کرتی تھی۔ ہر موضوع پر مکمل عبور اور ملکہ حاصل تھا، گویا علم اور ثقافت کا شاندار امتزاج تھی۔ میں جب اس کے بتائے ہوئے پتے ہر اْس کے گھر پہنچا تو اْس نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اْس نے مجھ جیسا باشعور اور نفیس انسان نہیں دیکھا۔ اور اْس کے دل میں میرے لیئے پیار پیدا ہو گیا ہے۔ میں نے بھی اْسے صاف صاف بتاتے ہوئے کہا، سچ تو یہ ہے کہ آپ بھی ایک شاہکار خاتون ہیں۔ مجھے بھی آپ سے انتہائی پیار ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی میں نے اْسے بتایا کہ میں یونیوسٹی میں پروفیسر ہوں، پی ایچ ڈی ڈاکٹراور معاشرے کا مفید فرد ہوں۔ لڑکی نے میرا ٹیلیفون نمبرمانگا
جو میں نے اْسے بلا چوں و چرا دے دیا۔ میں نے کہا۔ کیا ہے وہ خاص نشانی، جس سے میں اْسے پہچان لوں گا۔ کہنے لگی؛ وہ سیٹیاںمیری یونیورسٹی کا سْن کر اْس نے خوش ہوتے ہوئے کہا؛ میری آپ سے ایک گزارش ہے۔ میں نے کہا؛ گزارش نہیں، حکم کرو۔ کہنے لگی۔ میرا ایک بھائی آپ کی یونیوسٹی میں پڑھتا ہے، آپ سےگزارش ہے کہ اْس کا خیال رکھا کیجیئے۔ میں نے کہا؛ یہ تو کوئی بڑی بات نہیں ہے، آپ اس کا نام بتا دیں۔ کہنے لگی؛ میں اْس کا نام نہیں بتاتی لیکن آپ کو ایک نشانی بتاتی ہوں، آپ اْسے فوراً ہی پہچان جائیں گے۔ سیٹی مارنا بہت پسند کرتا ہے۔ پروفیسر صاحب کا اتنا کہنا تھا کہ کلاس کے ہر طالب علم کی نظر غیر ارادی طور پراْس لڑکے کی طرف اْٹھ گئی جس نے سیٹی ماری تھی۔ پروفیسر صاحب نے اْس لڑکے کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا، اْٹھ اوئے جانور، تو کیا سمجھتاہے میں نے یہ پی ایچ ڈی کی ڈگری گھاس چرا کر لی ہے کیا؟
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2F4868%2F">logged in</a> to post a comment.