بی کیو نیوز! حضرت کمیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہے کہ ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ جا رہا تھا۔ جب جنگل پہنچ گئے۔ تو ایک ق-ب-رس-ت-ا-ن کی طرف منہ کرکے بولنے لگے کہ اے اکیلے، ڈ-رن-ے والے لوگو! آپ لوگوں کے کیا حال ہے۔ پھر ارشاد فرمایا! ہمارا خبر تو یہ ہے کہ تم لوگ کے مال کو تقسیم کیا۔ بچے یتیم ہو گئے۔ بیویوں نے دوسری نکاح کر دیں۔
ہم لوگوں کا یہ حال ہے تم لوگوں کا کیا حال ہے ق-ب-ر والو! اس کے بعد میں طرف متوجہ ہو کر فرمایا۔ اے کمیل اگر ان لوگوں کو بات کرنے کی اجازت ہوتی تو یہ لوگ ضرور ایسے بولتے کہ بہترین صدقہ تقوی ہے۔ یہ فرما کر رونے لگے کہ اے کمیل ق-ب-ر عمل کی صندوق ہے م-ر-ن-ے کے بعد یہ کھولا جاتا ہے۔ بہت سی احادیث میں آیا ہے کے نیک اعمال اچھے بندے کی شکل میں ہوتے ہیں۔ بندے کو خوشی دینے کے لیے اس کے ساتھ ہوتے ہیں۔ خراب عمل خراب شکل میں ہوتے ہیں جس سے بدبو آتی رہتی ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے مردے کے ساتھ تین چیز ق-ب-ر تک جاتی ہیں۔ اس کا مال، رشتہ دار اور اعمال، مال اور رشتہ دار د-ف-ن کرنے کے بعد واپس آ جاتے ہیں لیکن عمل اس کے ساتھ رہتا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ق-ب-ر جنت کے باغوں میں
سے ایک باغ ہے یا ج-ہ-ن-م کے گڑ-ھوں میں سے ایک گڑ-ھا ہے۔ جس کے اعمال اچھے ہوں گے اس کے لیے باغ ہے اور جس کے اعمال خراب ہوں گے اس کے لئے گ-ڑ-ھ-ا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر سے بچائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ق-ب-ر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا ج-ہ-ن-م کے گڑ-ھوں میں سے ایک گڑ-ھا ہے۔ جس کے اعمال اچھے ہوں گے اس کے لیے باغ ہے اور جس کے اعمال خراب ہوں گے اس کے لئے گڑ-ھا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر سے بچائے۔