مرنےکے 16 سال بعد تک بیوی کی ل-ا-ش کے ساتھ سونے والا شخص

مرنےکے 16 سال بعد تک بیوی کی لاش کے ساتھ سونے والا شخص

بی کیونیوز! بیوی اگراچھی ہوتو دنیا جنت بن جاتی ہے۔ ایک ویتنامی شخص نے اپنی بیوی کی جدائی کا صدمہ نہ سہہ سکنے کے بعد بیوی کی ق-ب-ر کھودی، باقیات نکالی اور ان باقیات کو پلاسٹر کے ایک مجسمے میں رکھ دیا۔ وہ غمزدہ شخص گزشتہ سولہ سالوں سے اپنےبستر پر اس مجسمے کے ساتھ سوتے ہیں۔ مسٹر لی وان کی کہانی 2009 میں سامنے آئی تو بہت سے لوگوں نے اس پر یقین ہی نہ کیا۔ لوگ سوچ بھی

نہیں سکتے تھے کہ کوئی ق-ب-ر-س-ت-ا-ن میں دفن اپنی بیوی کی ق-ب-ر کھود کر ہڈیاں باہر نکال سکتا ہے اور پھر ان کے ساتھ سو بھی سکتا ہے۔ لیکن مسٹر لی وان پچھلے سولہ سالوں سے ایسا ہی کر رہے ہیں۔ ایسا کرنے پر اُن کے رشتے دار اور گاؤں والے بھی اُن کی مخالفت کر رہے ہیں، لیکن انہیں کسی کی پرواہ نہیں۔ مسٹر لی وان اور اُن کی بیوی کی شادی 1975 میں ہوئی تھی۔ اُن کی شادی اُن کے والدین نے طے کر دی تھی۔ شادی کے بعد دونوں ایک دوسرے سے ٹوٹ کر محبت کرنے لگے۔ دونوں کے سات بچے ہوئے۔ سب ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے کہ 2003 میں مسٹر لی وان کو، جو گھر سے دور کام کر رہے تھے، اپنی بیوی کی وفات کی اطلاع ملی۔ وہ اپنے گھر کو دوڑے لیکن چند منٹ کے لیے ہی اپنی بیوی کا آخری دیدار کر پائے۔ بیوی کی وفات کے بعد مسٹر لی وان اپنا زیادہ وقت ق-ب-ر-س-ت-ا-ن میں گزارنے لگے۔ وہ دن رات

ق-ب-ر-س-ت-ا-ن میں رہتے اور اپنی بیوی کی ق-ب-ر کے پاس ہی سوتے۔ چند مہینوں بعد انہیں شدیدموسماور بارش کی وجہ سے ق-ب-ر-س-ت-ا-ن میں رہنے میں پریشانی ہونے لگی۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی بیوی کی ق-ب-ر میں ایک سرنگ کھودیں گے اور اپنی بیوی کے ساتھ ہی ق-ب-ر میں سویا کریں گے۔ اُن کے بچوں کو جلد ہی اپنے باپ کے سونے کی نئی جگہ کے بارے میں معلوم ہوگیا۔ انہوں نے مسٹر لی وان پر ق-ب-ر-س-ت-ا-ن میں رہنے پر پابندی لگا دی۔ مسٹر لی وان اپنی مرحومہ بیوی انہوں نے فیصلہ کیا کہ چونکہ وہ ق-ب-ر-س-ت-ا-ن میں اپنی بیوی کے پاس نہیں سو سکتے تو کیوں نہ اپنی بیوی کو گھر لے آئیں۔ اپنی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے مسٹر لی وان نے ق-ب-ر کھود کر اُن کی ہڈیاں نکالی اور انہیں ق-ب-ر-س-تا-ن- کے قریب ایک بیگ میں جمع کرتے رہے۔ اس کے بعد انہوں نے

ایسا مجسمہ بنایا جو اندر سے خالی تھا۔عورت کی شکل کے اس مجسمے کو پلاسٹر، سیمنٹ، گلیو اور ریت سے بنایا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی بیوی کی ہڈیاں اس مجسمے کے اندر رکھیں اور اسے اپنے بستر پر لٹا دیا۔ اب وہ سولہ سالوں سے اس کے ساتھ ہی سو رہے ہیں۔ مسٹر لی وان کے بچوں کو جب اس کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے اپنے والد سے ماں کی دوبارہ تدفین کا کہا لیکن مسٹر لی نے انکار کر دیا۔ مسٹر لی کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیوی کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ اُن کےہمسایوں کو اس کے بارے میں خبر ملی تو انہوں نے مسٹر لی کے گھر آنا جانا بند کر دیا۔ گاؤں والوں نے مقامی حکام کو بھی خبردار کیا کہ اس طرح گاؤں میں بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے۔ پولیس نے کئی بار مسٹر لی سے اپنی بیوی کی تدفین کی درخواست کی لیکن وہ نہیں مانے۔ آخر کارپولیس نے

انہیں کہنا ہی چھوڑ دیا۔ رپورٹس کے مطابق مسٹر لی وان گزشتہ دو سالوں سے وہیل چیئر تک محدود ہو گئے ہیں لیکن وہ اپنے بستر پر باقیات کے ساتھ ہی سوتےہیں۔ وہ ہر روز اپنیبیویکی باقیات کے حامل مجسمے کی صفائی کرتے ہیں، اس کا میک اپ کرتے ہیں اور ہر روز اس کے کپڑے تبدیل کرتےہیں۔یہ کام انہوں نے اپنی بیوی کے لیے بہت سے اچھے سوٹ بنائے ہیں اور دن میں دو بار مجسمے کے کپڑے بدلتے ہیں۔ مسٹر لی وان کا کہنا ہے کہ وہ جب تک زندہ ہیں، اپنیبیویکی باقیات کے ساتھ ہی سوتے رہیں گے۔

Leave a Comment