اسلام میں س-و-د کا متبادل کیا ہے؟ جس سے اسلامی معاشرے کو س-و-د جیسی لعنت سے پاک کیا جا سکے

اسلام میں سود کا متبادل کیا ہے؟ جس سے اسلامی معاشرے کو سود جیسی لعنت سے پاک کیا جا سکے

بی کیونیوز! جب آپ کے پاس س-و-د کا متبادل نہیں ہے تو آپ کسی پر گرفت بھی نہیں کر سکتے، اس لئے کہ وہاں اضطرار شروع ھو جاتا ہے۔ س-و-د بالکل آخر میں حرام اسی لئے ھوا کہ اس وقت تک کوئی متبادل نہیں تھا، جب ایمان والوں کے پاس انفاق کے لئے کچھ ھوا، ریاست کے ذرائع آمدن شروع ھوئے تو اب س-و-د سے بچنے کی بات کی گئی۔ قرآن نے س-و-د سے جب منع کیا تواس سے پہلے بھی انفاق

کا ذکر کیا ہے[ بیشک وہ لوگ جو اپنا مال خرچ کرتے ہیں دن اور رات، چھپ کر اور ظاھر، ان کے لئے ان کا اجر اللہ کے ہاں محفوظ اور ان کو کوئی خ-و-ف لاحق ھو گا نہ ہی غم۔ اور جو لوگ س-و-د کھاتے ہیں وہ ق-ی-ا-م-ت کے دن کچھ یوں کھڑے ھونگے جیسے ش-ی-ط-ا-ن نے ان کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہے ، پھر پورا رکوع خرچ کیا ھے اس تلقین پر کہ اگر مومن ھو تو س-و-د سے باز آ جاؤ اور جو کسی کے ذمےباقی رھتا س-و-د ھے وہ چھوڑ دو اگر تم باز نہ آئے تو اعلانِ ج-ن-گ ھے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے ،یہاں اعلانِ ج-ن-گ سے مراد اور اور رسول ﷺ کے ساتھ محاربے یعنی ج-ن-گ کی وہ سزائیں نافذ کرنے کی دھمکی ھے جو سورہ المائدہ کی آیت ۳۳ میں دی گئ ہے [ إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ـ بے شک

سزا ان لوگوں کی جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے ج-ن-گ کرتے ہیں اور ملک میں ف-س-ا-د بپا کرتے ہیں یہ ھے کہ ان کو ع-ب-ر-ت-ن-ا-ک طریقے سے ق-ت-ل کیا جائے( اسی دفعہ کے تحت ر-ی-پ کے م-ج-ر-م کو س-ن-گ-س-ا-ر کیا نبئ کریم نے ) یا سُ-و-ل-ی دی جائے یا ان کے آمنے سامنے کے ہاتھ اور پاؤں ک-ا-ٹ دیئے جائیں یا علاقہ بدر کر دیا جائے ( گویا ان کی پراپرٹی بحق سرکار ضبط کر کے اس کو اس علاقے سے بے دخل کر دیا جائے ،یہ دنیا میں ان کی رسوائی کا سامان ھے اور آخرت میں ان کے لئے ایک بڑا ع-ذ-ا-ب ہے (33) اگر ت-و-ب-ہ کرو تو پھر صرف اپنا اصل زر وصول کرو اور اگر مقروض فقیر ھے تو اس کو مہلت دو اور اگر اصل رقم بھی اس کو معاف کر دو تو یہ تمہارے لئے بہتر اگر تم سمجھو، ڈرو اس دن سے کہ جس دن پلٹ کر اللہ کے سامنے آؤ گے ،پھر ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ

پورا پورا ادا کر دیا جائے گا اور ان کے ساتھ کوئی بےانصافی نہیں کی جائے گی۔ ظاھر ھے کہ یہ بات س-و-د کا کاروبار کرنے والے مسلمان سے تو کہی جا سکتی ہے غیر مسلم سے تو نہیں کہی جا سکتی! جبکہ آج کل دنیا غیر مسلموں کے س-و-د میں جھکڑی ھوئی ہے۔ وہ کہیں گے کہ جناب آپ جانیں اور آپ کا دین اور شریعت جانے ،ہمیں تو ہمارا پیسہ چاہیئے ورنہ ہم پابندیاں لگانے لگے ہیں ، اب جو اس سے اگلے پورے رکوع میں اس کا حل پیش کیا ھے یہ بھی مسلمانوں کے لئے ہی ہے ،مگر اب مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ غیر ھو یا اپنا قریبی جس کو قرض دو وہ ھڑپ کر جاتا ھے اور مانگنے پر د-ش-م-ن ھو جاتا ہے ، عدالتوں سے حق لینے کے لئے دگنا چگنا خرچ کرنا پڑتا ھے لہذا شریف آدمی خ-و-ن کے گھونٹ پی کر چپ کر جاتا ھے اور ہر ایک کو نصیحت کرتا پھرتا ھے کہ خدا را کسی کو قرض نہ دینا ـ گویا خود مسلمانوں کی

اخلاقی حالت نے ان کو س-و-د جیسے عفریت کے ج-ب-ڑ-و-ں میں دے دیا ،، اللہ پاک نے ہر برادری میں امیر اور غریب رکھے ہیں ، اس برادری کے امیر اپنے غریب رشتے داروں کی مالی ضرورت کو بطور قرض پورا کر سکتے تھے اگر یہ رشتےدار اپنے وعدے پر پیسے واپس کر دیں تا کہ دوسرے ضرورتمند کے کام آئیں ،مگر ھر رشتے دار لیا ھوا ادھار واپس کرنا حرام سمجھتا ھے نتیجہ یہ ھے کہ وہ دولت جس کو برادری میں خ-و-ن کی طرح سرکولیٹ ھونا چاہئے تھا کلاٹس میں تبدیل ھو جاتی ھے اور سوشل کارڈیک اریسٹ کا کیس بن جاتا ھے۔ برادری سے آگے بڑھیں تو ھر بستی میں کسی نہ کسی کے پاس اتنی دولت کسی نہ کسی صورت میں موجود ہوتی ھے کہ وہ اس بستی کے مسائل حل کر سکتا ھے مگر وھاں امیر دولت کو پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے۔ سورہ البقرہ میں س-و-د کی ممانعت کی تو انفاق کا رستہ سجایا

اور اس کے فضائل کے بعد اس کا طریقہ کار سمجھایا ۔ [ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (275) يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ (276) إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (277) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (278) فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ (280) وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ (281)

Leave a Comment