دلوں کا سکون بےشک اللہ کی یادمیں ہے

دلوں کا سکون بےشک اللہ کی یادمیں ہے

بی کیونیوز! دلوں کا سکون بےشک اللہ کی یادمیں ہے! زینب کی شادی کو آج سترہ سال پورے ہونے کو آئے تھے. مگر اکثر وہ یہ بات دہرایا کرتی تھی۔ اللہ کسی کو” باہر والی‘ کا دکھ نہ دکھائے. اس کی لڑکی اکثر اس سے پوچھتی؛ اماں! یہ باہر والی کون ہوتی ہے؟ آج اس کی بیٹیاں اس کو زبردستی بٹها کر پوچھنے لگیں. زینب ہنس کر بولی بیٹا! باہر والی تمہاری ماں جیسی ہوتی ہے. بچیاں حیرانی سے بولیں: ”اماں! زینب ہنس کر بولی: ”بیٹا! تمہارے ابا

کا رشتہ جب میرے ماں باپ نے قبول کیا تو وہ اسی بات کے داعی تھے کہ زات پات، برادریاں، قبیلوں کی تقسیم صرف انسانوں کی پہچان کے لیے ہے۔ ان کی تقسیم کے لئے نہیں.”مگر شادی کہ بعد مجھے میرے سسرال نے بتایا کہ میرا تعلق ان کی برادری سے نہیں .اس لئے میں “باہر والی ” ہوں. کتنے مزے کی بات ہے کہ آج سترہ سال بعد بھی میں باہر والی ہوں. کمرے میں خاموشی چھا گئی “باہر والی ” کے غم میں عمربن حبیب روم کی قی-دم میں آئے توان کے دس آدمی تھےجن میں 9کوم-ا-ر دیاگیا یہ بہت خوبصورت تھے عیسائی بادشاہ نے کہاکہ اگرتواپنادین تبدیل کردے تومیں تمہیں اپنی آدھی ریاست بھی دوں گااوراپنی بیٹی کی شادی بھی تم سے کروں گاانہوں نے کہاکہ ساراملک عرب بھی دے دے اورملک روم بھی دے دے میں ایک پل کے لیے بھی اپنادین نہیں چھوڑ سکتا۔ بادشاہ کوایک ترکیب سوجھی اس نے

ایک گھرمیں انہیں بندکردیااورایک خوبصورت لڑکی کوکہاکہ اس کے گ-ن-ا-ہ کروائو۔لڑکی آگئی اورحضرت عمربن حبیب کوگ-ن-ا-ہ کی دعوت دینے لگی حضرت نے نظراٹھاکراس لڑکی کونہ دیکھا۔تین دن گزرگئے اورتین راتیں حضرت عمربن حبیب نے روٹی کھائی نہ نظراوپراٹھائی لڑکی نے کہاتوکیابلاہے تین دن سے نہ تونے کھایانہ پیااورنہ تیری نظراٹھی کون ہے توکیاہے توتمہیں کون روکتاہے توانہوں نےفرمایااب تومیرے لیے ش-ر-ا-ب بھی حلال ہے جس سطح پرمیری پیاس پہنچ چکی ہے اوریہ گ-و-ش-ت- بھی حلال ہے۔س-و-رکا گ-و-ش-ت- پکاہواتھاانہوں نے کہاکہ مجھے میرے رب سے حیاآتی ہےکہ وہ مجھے دیکھ رہاہے میں یہ کام نہیں کرسکتا. لڑکی تین دن کی بجائے تیس دن بیٹھی رہے میں یہ کام نہیں کرسکتامیں اپنی جوانی پرداغ نہیں لگواسکتایہ امانت ہے ۔لڑکی نے کہا

تیرے جیسے انسانیت کے تاج کومیں م-ر-ن-ے نہیں ہونے دوں گی لڑکی نے باہرنکل کربادشاہ سے کہاکہ سردارتونے مجھے کس کے پاس بھیجا ہے، لوہاہے نہ کھایانہ پیا، پتھرہے کہ نظراٹھاکہ نہ دیکھامیں اس پرکیاہاتھ ڈالتی۔ رات کولڑکی آئی اورکھانالے آئی اورایک مشکیزے میں پانی بھی لے آئی اورحضرت عمربن حبیب کودیابعدمیں دروازہ کھول کرکہاکہ یہاں سے نکل جائو یہ قطبی تارہ جودیکھ رہے ہواس اپنے دائیں کندھے پررکھوتوایک دن تم عراق پہنچ جائوگے۔یہ کردارتھاجس نے صحرانشینوں کوق-ی-صر-وق-ص-ر-یٰ کے اوپرجھنڈے گاڑھنے کی طاقت عطافرمائی

Leave a Comment