ماہ شوال کے روزوں کی اہمیت و فضیلت

ماہ شوال کے روزوں کی اہمیت و فضیلت

بی کیونیوز! ماہ رمضان کا ہر روزہ دوسرے دس روزوں کے برابر ہے اس طرح تیس روزے تین سو دنوں یعنی پورے دس ماہ کے روزوں کے برابر ہوئے۔ اور پھر شوال کے چھ روزوں کو ملا لیا جائے۔ تو پورے تین سو ساٹھ دنوں (ایک سال) کے روزوں کا ثواب حاصل ہوجاتا ہے۔ (ذالک فضل اللہ )حدیث ثوبان کا مفہوم بھی کچھ اسی طرح ہے ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے تو ایک مہینہ کا روزہ

دس مہینوں کے برابر ہوا، اور پھر عید الفطر کے بعد کے چھ روزے ملا کر سال بھر کے روزوں کے برابر ہوئے‘‘۔ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کی روایت بھی اسی طرف اشارہ کرتی ہے۔ شوال کے روزوں کے بارے میں معتدل بات یہ ہے کہ اس مہینہ میں کبھی بھی رکھ لیا جائے، آغاز ماہ اور ترتیب کو ضروری قرار دینا علمی تجزیہ میں فٹ نہیں بیٹھتا۔ بعض لوگ یکم شوال کے بعد لگاتار چھ روزے رکھ کر آٹھویں تاریخ کو عید کا دن سمجھ بیٹھتے ہیں پھر اس پورے دن خوب اچھل کود مچاکر لوگوں میں اسے چھوٹی عید کے نام سے متعارف کرواتے ہیں۔ یہ ایک غیر شرعی عمل ہے۔ جس سے بچنے کی ازحد ضرورت ہے۔ کیونکہ شوال کے چھ روزوں کا رکھنا واقعی ثابت شدہ امر ہے پر اس سے فراغت کے بعد عید کے نام پر خوشیاں منانا، غیرشرعی مسرتوں کا زبردستی ماحول قائم کرنا شریعت میں زیادتی ہے۔ نبی ؐ کے ایک عظیم ساتھی حضرت اسامہ بن زید حرمت والے مہینوں میں روزے رکھتے نبی ؐ نے شوال کے روزوں کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے فرمایا: شوال کے روزے رکھو چنانچہ انہوں نے تاحیات شوال کے روزوں کا اہتمام کیا۔ امام بوصیری رحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کے رجال کو ثقات میں شمار کر کے اس کی سند میں محمد بن ابراہیم اور اسامہ بن زید کے درمیان موجود انقطاع کی طرف اشارہ کیا ہے۔ مگر یہی حدیث مسند ابی یعلیٰ موصلی میں محمد بن اسحاق عن ابی محمد بن اسامہ عن جدہ اسامہ کے طریق سے موصولاً موجود ہے۔ اس طرح حدیث متصل و مقبول ہوئی۔ شوال کی اس لحاظ سے بھی بڑی حیثیت ہے کہ یہ اشہر حج میں سے ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں۔

Leave a Comment