بی کیونیوز! اپنی قربانی کو رائیگاں نہ جانے دیجئے. قربانی کا جذبہ انسان کے اندر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ میری جان، میرا مال سب کچھ اللہ کےلیے ہے۔ ایسا پیسہ جو اللہ کی رضا کےلیے اور اس کی خوشنودی کےلیے قربانی کے جانور پر خرچ کیا جائے، اس سے پیارا پیسہ اور کوئی نہیں۔ قربانی کی قبولیت کےلیے اخلاص، روحانیت، تقویٰ اور ایثار شرط ہیں۔ اس کے بغیر قربانی اللہ کی بارگاہ میں
افضل نہیں۔ کیونکہ قربانی کا اصل مقصد انسان کے اندر ایثار کے جذبے کو پروان چڑھاتا ہے اور اللہ کی رضا کی خاطر ہر شے کو قربان کرنے کا جذبہ کارفرما رہتا ہے۔ اس لیے سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے ہم اپنے رب کی رضا اور اطاعت کےلیے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ ’’اللہ کو ہرگز نہ ان کے خون پہنچتے ہیں نہ ان کا گوشت، ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے‘‘۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا ’’عید کے دن قربانی کا جانورخریدنے کےلیے رقم خرچ کرنا اللہ تعالیٰ کے یہاں اور چیزوں میں خرچ کرنے سے زیادہ افضل ہے‘‘۔ قربانی کا گوشت غریب، نادار اور تمام مستحق افراد کو دیا جاسکتا ہے، خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم۔ کیونکہ ہماری قربانی صرف اور صرف اللہ کی رضا کےلیے
ہے، اس لیے تمام مستحق مسلم یا غیر مسلم افراد میں قربانی کا گوشت یکساں تقسیم کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ قرآن مجید میں سورۃ البقرہ میں بھی ارشاد ہے ’’وہ اپنے مال اس کی محبت کے باوجود قرابت مندوں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سائلوں اور گردنیں چھڑانے یعنی (غلام آزاد) کرنے پر خرچ کرتے ہیں‘‘۔ قربانی کا مقصد نمودونمائش اور ریاکاری بالکل نہیں بلکہ یہ خالصتاً اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ آج کل دینوی فائدے سے زیادہ دنیاوی فائدے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ دوسروں کے سامنے نمبر بنانے اور شوخیاں مارنا آج کل کے دور کی سب سے اہم ضرورت بن چکا ہے۔ دکھاوا اور ریاکاری اللہ کو سخت ناپسند ہے۔ ہم اللہ کی خوشنودی کےلیے اس کی رضا کےلیے قربانی کرنے کے بجائے دوسروں کو دکھانے اور قربانی کے گوشت کو
غریبوں میں تقسیم کرنے کے بجائے اپنے فریزر کو بھرنے پر مامور رہتے ہیں۔ جبکہ قربانی کا دوسرا حصہ رشتے داروں اور تیسرا حصہ غریبوں کےلیے وقف ہے۔ اب تو یہ حال ہے کہ لوگ غریب رشتے داروں کے ہاں گوشت بھیجنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ جبکہ تیسرا حصہ جو ناداروں اور مفلسوں کا ہوتا ہے ان بے چاروں کے نصیب میں بچا ہوا ایسا گوشت ہوتا ہے جن میں زیادہ تر ہڈیاں شامل ہوتی ہیں اور باقی کا سارا گوشت ایسے لوگوں کے فریج کی زینت بن جاتا ہے اور پھر سال بھر وہ اس قربانی کے گوشت سے مستفید ہوتے رہتے ہیں۔ اللہ بچائے ایسی قربانی سے جس میں تقویٰ کی جگہ اپنا پیٹ بھرنا مقصود ہو اور اللہ کی ناراضی کا ڈر ہو۔ عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی کے ساتھ اپنی جھوٹی انا کو بھی قربان کردیجیے۔ صدق دل، خلوص نیت سے دی گئی
قربانی اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ اللہ ہمارے دلوں کے حال کو بہتر جاننے والا ہے۔ لہٰذا ہم سب کی قربانی سے پہلے ضروری ہے کہ اپنے دلوں کو ہر قسم کے حسد، بغض، عدوات، نفرت اور بدگمانیوں سے پاک کرلیجیے تاکہ آپ کی دی گئی قربانی کا یہ عمل اللہ کے ہاں مقبول ہو. اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی وناصر ہو. آمین
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F10161">logged in</a> to post a comment.