Mughal Badshah Jalaluddin Akbar Story

ایک حجام کی مغل بادشاہ اکبر کو لعن طعن

بی کیونیوز! اکبر اور بیربل کو تو ہم میں سے بہت سے لوگ جانتے ہیں اور اکبر اور بیربل کی دوستی سے بھی کافی لوگ واقف ہیں۔ ان کی دوستی سے کبھی ظاہر نہ ہوتا تھا کہ اکبر بادشاہ ہے اور بیربل اس کا وزیر۔ اکبر اور بیربل ہر چند دن بعد بھیس بدل کر راتوں کو لوگوں کے حالات کی معلومات لینے نکلتے تھے۔ ایک رات دونوں بھیس بدل کر نکلے۔ چلتے چلتے وہ ایک حجام کی جھونپڑی کے پاس سے گزرے حجام چارپائی لگائے

گھر کے باہر بیٹھا تھا اکبر اور بیربل اس کے قریب آئے۔ وہ انہیں نہ پہچان سکا کیوں کہ ان کا حلیہ مختلف تھا۔ اکبر نے حجام سے پوچھا کہو بھئی کیسے حال احوال ہیں؟ حجام بولا حالات تو کافی بہتر ہیں۔ خوشیاں ہی خوشیاں ہیں۔ سکھی زندگی کافی عرصے بعد اکبر بادشاہ کی حکمرانی میں ہی ملی ہے۔ اکبر بادشاہ نے تو ہم سب کو خوش کر دیا ہے۔ وہ ایک بہترین بادشاہ ہیں اپنی رعایا کا خیال رکھتے ہیں۔ کافی وقتوں بعد اتنا بہترین بادشاہ ملا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس نے بہت سی تعریفیں کیں۔ اکبر یہ سن کر کافی خوش ہوا اور وہاں سے ذرا آگے چل کر کہنے لگا دیکھو بیربل میری حکمرانی میں لوگ کتنے خوش ہیں میں نے اپنی حکومت کا فرض ادا کیا میری رعایا کو مجھ سے کوئی شکایت نہیں۔ بیربل اس وقت کچھ بھی نہ بولا۔ کچھ روز بعد اکبر اور بیربل واپس بھیس بدل کر نکلے اب کی بار بھی جب ان کا گزر حجام کی جھونپڑی کے سامنے سے ہوا تو بادشاہ خیر و خیریت پوچھنے کے لیے حجام کے پاس رکا اور پوچھا جی کیسے ہیں آپ؟ ۔۔ حجام بولا کیسا ہو سکتا ہوں؟ اس وقت مجھ سے بد بخت اور بد قسمت شخص کوئی نہیں ہوگا برا ہو اکبر اور اس کے وزیروں کا کہ اس نے ہمارا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ اس کی سرپرستی میں تو کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ ناجانے کن گ–ن-ا-ہ-و-ں کی سزا ہمیں اکبر کی صورت مل رہی ہے۔ اکبر حیران ہوا کہ کچھ دن پہلے تو مجھ سے بہترین بادشاہ اس کے لیے کوئی نہیں تھا اور اب مجھ سے بدترین انسان یہ اس دنیا میں

کسی کو نہیں سمجھتا۔ اکبر نے پوچھنا چاہا کہ ایسا ہوا کیا ہے؟ مگر وہ کچھ سنتا تو ہی جواب دیتا وہ تو اکبر کو لعن طعن کرنے میں مصروف تھا۔ وہ ذرا آگے چلے تو اکبر کی پریشان شکل دیکھ کر بیربل مسکرا دیا۔ اکبر غصے سے دیکھ کر بولا تمہیں کس بات پہ اتنی ہنسی آ رہی ہے۔ بیربل بولا بادشاہ سلامت اصل بات میں بتاؤں کہ یہ حجام کی باتیں اور سوچ اچانک بدل کیسے گئی۔ اکبر بولا اگر جانتے ہو تو بتاؤ۔ بیربل بولا پچھلی بار جب ہم آئے تھے تو اس کے پاس کافی دولت تھی۔ اس لیے یہ خوش تھا اور انسانی فطرت ہے کہ جب وہ خوش ہوتا ہے تو اسے لگتا ہے کہ پوری دنیا ہی خوش ہے۔ اور وہ پوری دنیا کے لوگوں کو سراہتا ہے۔ مگر دو دن قبل اس بندے کا جائزہ لینے کے لیے میں نے اس بندے کی تھیلی چھپا لی جس میں اس کے پیسے موجود تھے۔ اور پیسے کے کھو جانے کا صدمہ اتنا گہرا اور بڑا تھا کہ اسے لگتا ہے کہ جس طرح یہ بے سکون اور پریشان ہے پوری دنیا بھی اسی طرح ہو سکتی ہے۔ اور اب اسے لگتا ہے کہ یہ آپ کی حکمرانی میں ہوا ہے تو اس کی ساری شکایتیں آپ سے ہیں۔ یہ سن کر اکبر بادشاہ نے بیربل سے پوچھا تم نے ایسا کیوں کیا بیربل؟ ۔۔ بیربل نے جواب دیا کہ میں چاہتا تھا کہ آپ ایک شخص کی نظروں سے اپنی سلطنت کو نہ دیکھیں آپ کو چاہیے کہ آپ ہر ایک کے حالات کی نظر ثانی کریں دوستوں انسان بھی کتنا عجیب مخلوق ہے۔ کوئی اچھا کرے تو اسے اس جیسا بہترین انسان کہیں نہیں ملتا جیسے کہ جب وہ حجام خوش تھا تو اس کو اکبر بادشاہ سے بہترین بادشاہ کوئی نہیں لگتا تھا مگر جیسے ہی اس کے سر پر مصیبت آ پہنچی تو وہ اکبر بادشاہ کی ساری اچھائیاں بھول گیا اور اسے اس سے بدترین انسان کوئی نہیں لگا۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights