م-ل-ک- -ا-ل-م-و-ت نیک روح سے کیسے مخاطب ہوتا ہے؟

ملک الموت نیک روح سے مخاطب ہوتا ہے

بی کیونیوز! م-ل-ک- ا-ل-م-و-ت نیک روح سے مخاطب ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ عَلَيْهِ السَّلَامُ حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَيَقُولُ : أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ، اخْرُجِي إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ “. اتنے میں م-و-ت ک-ا ف-ر-ش-ت-ہ آ کر اس کے سر کے قریب بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے: اے پاکیزہ روح! اللہ کی بخشش اور رضامندی کی طرف نکل۔ ( أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ کا مطلب ہے کہ تو پاکیزہ ر-و-ح ہے کیونکہ تو بڑے

بڑے بڑے ح-ر-ا-م ک-ا-م-و-ں کے ساتھ گ-ن-ا-ہ-و-ں میں ملوث نہیں ہوئی نہ تو نے ز-ن-ا کیا نہ ح-ر-ا-م کی مرتکب ہوئی اور نہ ہی کسی کی غیبت کی تو ایک پاکیزہ روح ہے تو خیر کا کام کیا کرتی تھی اور اسی کی طرف لوگوں کو ابھارا کرتی تھی اور تو لوگوں کو ش-ر سے ڈ-ر آیا کرتی تھی تو ایک پاکیزہ روح ہے آج ش-ی-ط-ا-ن تیرے اندر و-س-و-س-ہ- پیدا کرنے والی کوشش میں کامیاب نہیں ہوا تو ایک پاکیزہ ج-س-م میں رہتی تھی جس کی ساری کوششیں اللہ سے دعا کرنے، نماز پڑھنے، صدقہ کرنے اور نیک کام کرنے میں لگی رہتی تھی تیری زبان اللہ تعالی کا ذکر کرنے اللہ کی تسبیح و تہلیل اور تکبیر کرنے میں لگی رہتی تھی اور تیری نظر ہمیشہ حلال کو ہی دیکھتی تھی اور تیرا جسم اور پاؤں ہمیشہ مساجد اور ج-ہ-ا-د فی سبیل اللہ اور صدقہ اور غریبوں کی مدد کیلئے چل کر جایا کرتے تھے سو اے پاکیزہ ر-و-ح تو ایک پاکیزہ ج-س-م میں تھی اب اپنے رب کی رضوان اور خشنودی کی طرف نکل)

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights