بی کیو نیوز! مسلمان کا عقیدہ ہےکہ م-ر-نے کے بعد اللہ کے پاس جانا ہے۔ م-ر-ن-ےکے بعد جو پہلی منزل ہے وہ ہے ق-ب-ر۔ اور مسلمان کا عقیدہ ہے کہ م-ر-ن-ے کے بعد اس سے تین سوال کیا جائے گے۔ تیرا رب کون ہے، تیرا نبی کون ہےاور تیر ا دین کیا ہے۔ اگر تو اس نے ان تین سوالوں کا جواب دے دیے تو ق-ب-ر روشن بن جائے گی اور جنت کا باغ ملے گا۔ اگر خدانخوستہ ان تین
سوالوں کا جواب نہ دے پا یا تو ق-ب-ر و-ح-ش-ت ہو جائے گی۔ اور س-ا-ن-پ اور -ب-چ-ھ-و چھوڑ دیے جائیں گے۔ اور یہ و-ح-ش-ت ایسی ہوگی جس کا ذکر الفاظ میں نہیں کھڑے ہوتے تو اتنے اشکبار ہوجاتے کہ آپ کی داڑھی بھی تر ہو جاتی۔ آپ رضی اللہ سے کہا گیا آپ جنت اور ج-ہ-ن-م کو دیکھ کر اتنا نہیں روتے جتنا ق-ب-ر کے دیکھ کر رو پڑتے ہیں۔ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضور اکرمﷺ سے سنا ہے کہ ق-ب-ر آخرت کی آخری منزل ہے اگر کوئی اس سے بچ گیا تو اس کے بعد والے مراحل آسان ہیں۔ اگر اس سے نہ بچ سکا تو اس کے بعد والے مراحل سے بچنا بہت مشکل ہے۔ حضرت سیدنا عمررضی اللہ نے یہ بھی کہا کہ آپﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ کی قسم میں جتنا بھی خ-و-ف-ن-ا-ک منظر دیکھ لوں ق-ب-ر کا منظر اس
سے بھی خ-ط-ر-ن-ا-ک- ہوگا۔ لوگوں کا آخرت پر ایمان رکھنے کا مطلب یہ ہےفرمان ہےکہ :”بے شک ق-ب-ر کہ وہ ق-ب-رکی حقیقت پر بھی ایمان ہو۔ حضوراکرمﷺ نے فرمایا کی جو شخص روزانہ سو مرتبہ لاَ اِلہُ الاَّ اللہُ الْماَلِکُ الْلحَقُ الْمُبیْن پڑھے گا تو اس کو فقروتنگدستی سے نجا ت ملے گی اور ق-ب-ر کی و-ح-ش-ت سے نجات ملے گی۔ مال ودولت سے نوازا جائےگا اور جنت کے دروازے کھولے جائیں گے۔ جو خداکی نعمتوں کا شکر ادا کرے گا۔ خدااس کی نعمتوں کو زیادہ کرے گا۔ خدااس کو ق-ب-ر کی و-ح-ش-ت میں ڈالے گا۔ نعمت کا شکر کیسے ادا ہوتا ہےوہ مالی حقوق ادا کرکے، ہمسائے کا خیال رکھ کر، پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے حقوق اداکرکےاور زکوٰۃ ادا کرکے۔ حدیث پاک میں آتا ہے کہ جو شخص روزانہ سونے سے
پہلے سورۃالملک کی تلاوت کرے گاتو اس کی ع-ذ-ا-بِ ق-ب-ر سے حفاظت ہوگی۔ اور بعض روایت میں بعد نمازِمغرب میں تلاوت کرنے کی تاکید ملتی ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ سونے سے پہلے اس سورت کی تلاوت لازمی کرے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ اسے ع-ذ-ا-بِ ق-ب-ر سے محفوظ فرمائے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں دین کی سمجھ عطاء فرمائے۔ اور اس کے مطابق زندگی بسر کرنےکی توفیق فرمائے۔ آمین۔ بہشتی ہے” اگر ق-ب-ر عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس ایک ی-ہ-و–د-ی عورت آئی تو اس نے ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر کا ذکر کیا اور
عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہنے لگی کہ اللہ تعالی آپ کو ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر سے محفوظ رکھے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر کے متعلق سوال کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر ہے عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز کے بعد ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر سے پناہ مانگتے دیکھا ۔صحیح البخاری ( الجنائز حدیث نمبر 1283) صحیح مسلم ( الکسوف حدیث نمبر 903)مندرجہ بالا آیات اور احادیث سے ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر کا ثبوت ملتا ہے اور ان سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بعض لوگوں کو ع-ذ-ا-ب مسلسل مل رہا ہے۔ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ع-ذ-ا-ب ق-ب-ر کے متعلق فرماتے ہیں کہ :اگر انسان غیر مسلم ہے اللہ تعالی اس سے بچا کے رکھے تو وہ کبھی بھی نعمتوں کو نہیں پا سکتا اور اسے مسلسل ع-ذ-ا-ب ہو گا لیکن اگر وہ مومن اور گ-ن-ہ-گ-ا-ر ہے تو اسے ق-ب-ر میں ع-ذ-ا-ب اس کے گ-ن-ا-ہ کے حساب سے ہو گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسے اس برزخ سے جو کہ اس کی م-و-ت اور ق-ی-ا-م-ت- تک ہے گ-ن-ا-ہ-و-ں کا ع-ذ-ا-ب کم ہو تو اس وقت منقطع ہو گا ۔اھ شرع الممتع جلد نمبر 3 صفحہ نمبر25کے بیچ میں سے کوئی بچ پاتا تو وہ سعد بن معاذ ہوتے
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F5670">logged in</a> to post a comment.