بی کیونیوز! اسی طرح قوم ہ-و-د کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ اے میری قوم ! تم اپنے رب سے مغفرت مانگو، اور اسی کی طرف ت-و-ب-ہ کرو، وہی تم پر موسلا دھار بارش برسائے گا، اور تمہاری موجودہ قوت میں اضافہ بھی فرمائے گا، لہذا تم م-ج-ر-م بن کر رو گردانی مت کرو۔
تا کہ انسان اللہ کی طرف سے احسان کردہ تمام اذکار کا اجر و ثواب سمیٹ سکے، چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:کسی شخص کو فضائل اعمال کے بارے میں کوئی حدیث معلوم ہو تو اس پر کم از کم ایک بار ضرور عمل کرے، تا کہ اپنا شمار اس پر عمل کرنے والوں میں کروا سکے، اور مطلق طور پر ترک کرنا مناسب نہیں ہے، بلکہ قدر امکان اس پر عمل کرنا چاہیے۔یہ بات ثابت ہے کہ : سُبْحَانَ اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ ہر چیز کی نماز ہے، اور اسی کی وجہ سے مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے؛ چنانچہ امام احمد نے مسند میں روایت کیا ہے کہ عبد اللہ بن عمرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (بیشک اللہ کے نبی نوح صلی اللہ علیہ وسلم جب قریب المرگ تھے، تو انہوں نے اپنے بیٹے کیلئے کہا: میں تمہیں وصیت کرنے والا ہوں: تمہیں
دو چیزوں کا حکم دونگا، اور دو چیزوں سے روکوں گا: میں تمہیں لَا اِلَہَ اِلَّا اللَّہُ کا حکم دیتا ہوں؛ کیونکہ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں ہوں، اور لَا اِلَہَ اِلَّا اللَّہُ دوسرے پلڑے میں ہو تو لَا اِلَہَ اِلَّا اللَّہُ والا پلڑا بھاری ہو جائے گا، اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک ٹھوس حلقے کی طرح ہوں تو انہیں لَا اِلَہَ اِلَّا اللَّہُ پاش پاش کردے، اور سُبْحَانَ اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ ہر چیز کی نماز ہے، اور اسی کے ذریعے مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے۔اسی طرح یہ بات بھی ثابت ہے کہ اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین کلام یہی ذکر ہے، چنانچہ مسلم میں ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا میں تمہیں اللہ کے ہاں سب سے محبوب ترین کلام کے بارے میں نہ بتلاؤں؟) میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے اللہ کے ہاں سب سے
محبوب ترین گفتگو کے بارے میں بتلائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( سُبْحَانَ اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ اللہ کے ہاں سب سے محبوب ترین چیز ہے) یہ کہنا کہ: گ-ن-ا-ہ-و-ں کی وجہ سے انسان کو رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے، اور استغفار سے گ-ن-ا-ہ معاف ہو جاتے ہیں ، اس لئے استغفار کرنا حصولِ رزق کا باعث ہے یہ بات مفہوم کے اعتبار سے اجمالی طور پر درست ہے، چنانچہ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں: فرمانِ باری تعالی :وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُمْ مَتَاعًا حَسَنًا إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ اور تم اپنے رب سے بخشش طلب کرو، اور اسی کی طرف رجوع کرو، وہ تمہیں ایک وقت مقررہ تک اچھا فائدہ دے گا، اور ہر فضیلت والا کام کرنیوالے کو فضیلت بھی بخشے گااسی طرح قوم ہ-و-د کے بارے میں
اللہ تعالی نے فرمایا:وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ اے میری قوم ! تم اپنے رب سے مغفرت مانگو، اور اسی کی طرف توبہ کرو، وہی تم پر موسلا دھار بارش برسائے گا، اور تمہاری موجودہ قوت میں اضافہ بھی فرمائے گا، لہذا تم م-ج-ر-م بن کر رو گردانی مت کرو۔
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F5731">logged in</a> to post a comment.