تین طرح کے لوگوں کے سامنے اپنا راز کبھی مت کھولنا

تین طرح کے لوگوں کے سامنے اپنا راز کبھی مت کھولنا

حضرت علی ؓ نے فرمایا: تین طرح کے لوگوں کے سامنے اپنا راز کبھی مت کھولنا. عقلمند اپنے آپ کو پست کر کے بلندی حاصل کرتا ہے، اور نادان اپنے آپ کو بڑھا کر ذلت اُٹھاتا ہے۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا اپنے راز اپنے تک رکھو، اور خاص طور پر تین لوگوں کو اپناراز کبھی مت بتانا؟عورت کو کبھی اپنا راز مت بتانا! کیونکہ عورت کے دل اور زبان کے بیچ فاصلہ بہت کم رہتا ہے، اس لئے وہ راز کو محفوظ رکھنا چاہے بھی تو

نہیں رکھ پاتی۔ بے وقوف دوست کو اپنا کوئی بھی راز کبھی مت بتانا! کیونکہ وہ تمہارے راز کی حفاظت نہیں کرسکتا، اور کبھی بھی کہیں بھی بول دے گا۔ کسی بھی جھوٹے انسان کو جو ہمیشہ جھوٹ کا سہارالیتا ہو، ایسے شخص کو کبھی اپنا کوئی راز نہ بتانا کیونکہ وہ کہیں بھی بیٹھے گا تو دوسروں کے ساتھ ساتھ تمہاری بھی غیبت کرے گا، جو تمہارے لئے رسوائی کا سبب بنے گی حضرت علی ؓ نے فرمایا اپنے راز کو اپنے تک ہی رکھو، کیونکہ جب تک تمہارا راز تمہارے پاس ہے وہ تمہارا غلام ہے، اور جب تمہارا راز دوسروں تک پہنچتا ہے توتم اپنے راز کے غلام بن جاتے ہو۔نیت کتنی بھی اچھی ہو، دنیا تم کو تمہارے دکھاوے سے ہی جانتی ہے اور دکھاوا کتنا بھی اچھا ہو اللہ تعالیٰ تم کو تمہاری نیت سے جانتا ہے۔ جو تمہاری خاموشی سے تمہاری تکلیف کا اندازہ نہ کر سکے اس کے سامنے زبان سے اظہار کرنا صرف لفظوں کو ضائع کرنا بے۔ جانور میں

خواہش اور فرشتے میں عقل ہوتی ہےمگر انسان میں دونوں ہوتی ہیں اگر وہ عقل دبا لے تو ج-ان-و-ر اور اگر خواہش کو دبا لے تو فرشتہ۔محبت سب سے کرو لیکن اس سے اور بھی زیادہ جس کے دل میں تمہارے لئے تم سے بھی زیادہ محبت ہے۔ جناب علی کرم اللہ وجہہ اللہ کے آخری نبیﷺ کے چچا کے بیٹے اور داماد ہیں. آپ کم عُمر لوگوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے ہیں اور ساری زندگی اللہ کے نبیﷺ کے ساتھ گُزارنے والوں میں سے ہیں، آپ مُسلمانوں کے چوتھے خلیفہ تھے جنہوں نے 656 سے 661 تک خلافت کی ذمہ داریاں نبھائیں، اللہ کے نبیﷺ کا آپ کے متعلق ارشاد ہے جس کا مفہوم ہے کہ میں علم کا شہر ہُوں اور علی اُس کا دروازہ ہے۔حضرت علی علیہ السلام کے 10 اقوال جو سوچ اور زندگی کو بدل کر رکھ دیں گے۔ جناب علی رضی اللہ نے فرمایا: عقل 2 طرح کی ہوتی ہے ایک عقل طبعی اور دوسری عقل سماعی، انسان عقل سماعی سے

کوئی فائدہ حاصل نہیں کرپاتا اگر اُس کے پاس عقل طبعی نہ ہو، یہ بلکل ایسے ہے جیسے اگر آنکھ کی بینائی نہ ہو تو سُورج کی روشنی بیکار ہے۔ جناب علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا: جب تک کوئی بات تیرے مُنہ میں بند ہے تب تک تُم اُس کے مالک ہو اور جب تُم اُسے زبان سے ادا کرکے مُنہ سے نکال دیتے ہو تب وہ تمہاری مالک بن جاتی ہے۔ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: شریف کی پہچان یہ ہے کہ جب کوئی اس کیساتھ سختی کرتا ہے تو وہ سخت ہوجاتا ہے اور جب کوئی اس کے ساتھ نرمی سے بات کرے تو وہ نرمی سے جواب دیتا ہے، اور کمینے کی پہچان یہ ہے کہ جب کوئی اُس کے ساتھ نرمی سے بات کرے تو اُس کا جواب سختی سے دیتا ہے اور سختی سے بات کرنے والے کے سامنے ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔مولا علی علیہ السلام نے فرمایا: جب کوئی آدمی کسی دوسرے آدمی کے عیب کی تلاش میں رہتا ہے تو ایک وقت آتا ہے کہ اُسے اُس کا کوئی نہ کوئی

عیب مل ہی جاتا ہے۔شیر خُدا کا فرمان ہے: جو شخص جان بوجھ کر گمراہی کا راستہ اختیار کرے اُسے کوئی راہ راست پر نہیں لا سکتا۔حیدر کرار نے فرمایا:کبھی اچانک تمام کام درست ہو جاتے ہیں اور کبھی طلبگار ناکام رہتا ہے اور میں نے اللہ کو اپنے ارادوں میں ناکامی سے پہچانا۔خ-ی-ب-ر ش-ک-ن مولا علی کا فرمان ہے:جب کسی شخص کا علم اُس کی عقل سے زیادہ ہوجاتا ہے تو وہ علم اُس کے لیے وبال جان بن جاتا ہے۔علم کے شہر کے کے دروازے سے اعلان ہُوا صدق یقین کے ساتھ سوئے رہنا اُس نماز سے کہیں بہتر ہے جس کے پڑھنے میں یقین شامل نہ ہو۔امام علی کا فرمان ہے:جب عقل کامل ہو جائے تو کلام کم ہوجاتا ہے اور آدمی اکثر صیح بات کرتا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights