حضرت ادریس ؑ نے م-ل-ک- ا-ل-م-و-ت سے کہا؟

حضرت ادریس ؑ نے ملک الموت سے کہا؟

بی کیونیوز! (حضرت ادریس ؑ ) آپ کا نام اخنوخ ہے آپ حضرت نوح ؑ کے والد کے دادا ہیں حضرت آدم ؑ کے بعد آپ ہی پہلے رسول ہیں آپ کے والد حضرت شیث بن آدم ؑ ہے سب سے پہلے جس شخص نے قلم سے لکھا وہ آپ ہی ہے کپڑوں کے سینے سے اور سلے ہوئے کپڑے پہننے کی ابتداء بھی آپ ہی سے ہو ئی اس سے پہلے لوگ جانوروں کی کھا لیں پہنتے تھے سب سے پہلے ہ-ت-ھ-ی-ا-ر بنانے والے ترازو اور پیمانے

قائم کرنے والے علم نجوم کے حساب میں نظر فرمانے والے بھی آپ ہی ہے یہ سب کام آپ ہی سے شروع ہوئے. اللہ تعالیٰ نے آپ پر تیس صحیفے نازل فر ما ئے اور آپ اللہ تعالیٰ کی کتابوں کا بکثرت درس دیا کرتے تھے۔ اس لیے آپ کا لقب ادریس ہو گیا اور آپ کا یہ لقب اس قدر مشہور ہو گیا کہ بہت سے لوگوں کو آپ کا اصلی نام معلوم ہی نہیں قرآن مجید میں آپ کا نام ادریس ہی ذکر کیا گیا ہے. آپ کو اللہ تعالیٰ نے آسمان پر اٹھا لیا ہے۔ بخاری و مسلم کی حدیث ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے شب معراج حضرت ادریس علی السلام کو چوتھے آسمان پر دیکھا حضرت کعب احبار وغیرہ سے مروی ہے حضرت ادریس ؑ نے ملک ا ل م و ت سے فر ما یا کہ میں م و ت کا مزہ چکھنا چاہتا ہوں کیسا ہوتا ہے؟ تم میری روح قبض کر کے دکھا ؤ ملک ا ل م و ت نے اس حکم کی

تعمیل کی اور روح قبض کر کے اسی وقت آپ کی طرف لوٹا دیں اور آپ زندہ ہو گئے پھرآپ نے فرمایا کہ اب مجھے ج-ہ-ن-م دکھاؤ تا کہ خ و ف الٰہی زیادہ ہو چنانچہ یہ بھی کیا گیا ج ہ ن م کو دیکھ کر آپ نے د-ا-ر-وغ-ہ ج ہ ن م سے فر ما یا کہ دروازہ کھولو میں اس دروازے سے گزرنا چاہتا ہوں چنانچہ ایسا ہی کیا گیا۔ اور آپ اس پر سے گزرے پھر آپ نے ملک ال م و ت سے فر ما یا کہ مجھے جنت دکھا ؤ وہ آپ کو جنت میں لے گئے آپ دروازوں کو کھلوا کر جنت میں داخل ہو ئے تھوڑی دیر انتظار کے بعد ملک ال م و ت نے کہا کہ اب آپ اپنے مقام پر تشریف لے چلیں آپ نے فرمایا کہ اب میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فر ما یا کہ ہر نفس نے م و ت کا مزہ چکھنا ہے میں چکھ ہی چکا ہوں اور اللہ تعالیٰ نے یہ فر ما یا کہ وان منکم الا وار دہا کے

ہر شخص کو ج ہ ن م پر گزرنا ہے تو میں گزر چکا اب میں جنت میں پہنچ گیا اور جنت میں پہنچنے والوں کے لیے خداوند قدوس نے یہ فر ما یا ہے کہ وما ھم منہا بمخر جین کہ جنت میں داخل ہونے والے جنت سے نکالے نہیں جا ئیں گے۔ اب مجھے جنت سے چلنے کے لیے کیوں کہتے ہو؟ اللہ تعالیٰ نے ملک ال م و ت کو وحی بھیجی کہ حضرت ادریس ؑ نے جو کچھ کیا میرے اذن سے کیا اور وہ میرے ہی اذن سے جنت میں داخل ہو ئے لہٰذا تم انہیں چھوڑ دو وہ جنت ہی میں رہیں گے چنانچہ حضر ت ادریس ؑ آسمانوں کے اوپر جنت میں ہے اور زندہ ہیں۔ حضرت ادریس ؑ کے آسمان پر اٹھا ئے جانے اور ان کو ملنے والی نعمتوں کا مختصر اور اجما لی تذکرہ قرآن مجید کی سورۃ مر یم میں ہے کہ اور کتاب میں حضرت ادریس کو یاد کرو بے شک وہ صدیق تھے

جو غیب کی خبر ین دیتے تھے اور ہم نے انہیں بلند مقام آسمان پر اٹھا لیا یہ وہ ہیں جن پر اللہ نے انعام فر ما یا ہے۔ اولاد آدم کے نبیوں میں سورۃ مریم رکوع نمبر چار (درس ہدایت)حضرت ادریس ؑ کے واقعہ سے یہ ہدایت کا سبق ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا رسولوں اور نبیوں پر کتنا بڑا افضل و کرم اور انعام و اکرام ہے اس لیے ہر مسلمان کے لیے واجب الا مان اور لازم العمل ہے کہ خداوند قدوس کے رسولوں اور نبیوں کی تعظیم و تکریم اور ان کا ادب و احترام رکھے اور ان کے ذکر جمیل سے خیر و بر کت حاصل کر تا رہے قرآن کی مقدس آیتوں اور حدیثوں میں بار بار خدا کے ان بر گزیدہ رسولوں اور نبیوں کا ذکر جمیل اس بات کی دلیل ہے۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights