انجیر کو جنت کا پھل کیوں کہا جاتا ہے؟

انجیر کو جنت کا پھل کیوں کہا جاتا ہے؟

بی کیونیوز! انجیر کو جنت کا پھل کیوں کہا جاتا ہے؟ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے فرمایا وتین وزیتون وطور سینین اللہ تعالی نے انجیر کی قسم کھا کر فرمایا کہ قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طور سینہ کی۔ اللہ تعالی نے انجیر کی قسم کھا کر اس کی اہمیت اور فضیلت کی جانب اپنے بندوں کو متوجہ فرمایا۔ انجیر کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہ سارے کا سارا پھل غذا اور دوا ہے اس میں کوئی فاضل اور فالتو جز مثلا

گھٹلی بھی پھینکا جانے والا چھلکا نہیں ہے۔ لہذا یہ اس اعتبار سے جنت کے پھلوں کے مشابہ ہیں کیونکہ جنت کے پھلوں میں بھی کوئی فاضل جج نہیں ہوگا یہ قرآن کی مانند مغز ہیں مغز ہے حدیث پاک میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں انجیر کا ایک سابق ہدیہ کیا گیا آپ نے اس میں سے انجیر کھائیں اور اپنے اصحاب سے فرمایا پھر آپ نے فرمایا اگر میں یہ کہوں کہ یہ پھل جنت سے نازل ہوا ہے تو کہہ سکتا ہوں کیونکہ جنت کے پھل بغیر گھٹلی کے ہیں اس کو کھاؤ کیونکہ یہ بواسیر کو کاٹتا ہے گٹھیا کے درد کیلئے بھی مفید ہے الکشف البیان جلد 10 صفحہ نمبر 23 کمزور اور دبلے لوگوں کے لئے بیش بہا نعمت ہے انجیر جسم کو فربہ بناتا ہے چہرے کو سرخ و سفید رنگت عطا کرتا ہے انجیر کا شمار عام اور مشہور پھلوں میں ہوتا ہے عام پھلوں میں یہ سب سے نازک پھل ہے اور پکنے کے بعد خودبخود ہی گر جاتا ہے اور دوسرے دن تک

محفوظ کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا فریج میں رکھنے سے یہ شام تک پھٹ جاتا ہے اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرنا ہے اسے خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کے لئے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور آخر میں نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں تاکہ سوکھنے کے بعد نرم وملائم انجیر کھانے میں خوش ذائقہ ہے اس لئے ہر عمر کے لوگوں میں اسے پسند کیا جاتا ہے عرب ممالک میں خاص طور پر اسے پسند کیا جاتا ہے ہمارے ہاں بھی بکثرت دستیاب ہے اور اسے ڈوری میں ہار کی شکل میں پروکر مارکیٹ میں لاتے ہیں یہ بنیادی طور پر مشرقی وسطیٰ اور ایشیائے کوچک کا پھل ہے اگرچہ یہ برصغیر پاک و ہندمیں بھی پایہ جاتا ہے مگر اس علاقے میں مسلمانوں کی آمد سے پہلے اس کا سراغ نہیں ملتا اس لئے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ عرب سے آنے والے مسلمان اطباء یا ایشیائے کوچک سے

منگول اور مغل اسے یہاں لائے انجیر کے اندر پروٹین معدنی اجزائ شکر کیلشیم فاسفورس پائے جاتے ہیں دونوں انجیر یعنی خشک اور تر میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں وٹامن بی اور ڈی قلیل مقدار میں ہوتے ہیں ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک مفید غذائی دوا کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے عام کمزوری اور بخار میں اس کااستعمال اچھے نتائج کا حامل ہوگا اور بطور دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے یہ قابل ہضم ہے اور فضلات کو خارج کرتا ہے مواد کو باہر نکال کر شدت حرارت میں کمی کرتا ہے جگر اور تلی کے سدوں کو کھولتا ہے انجیر کی بہترین قسم سفید ہے یہ گردہ اور مثانہ سے پتھری کو تحلیل کرکے نکال دیتا ہے ز-ہ-ر کے مضر اثرات سے بچاتا ہے انجیر کو مغز بادام اور اخروٹ کے ساتھ ملاکر استعمال کریں تو یہ خ-ط-ر-نا–ک زہروں سے محفوظ رکھتا ہے اگر بخار کی حالت میں مریض کا منہ بار بار خشک ہوجاتا ہو تو اس کا گودہ

منہ میں رکھنے سے یہ تکلیف رفع ہوجاتی ہے اس کو نہار منہ کھانا بہت فائدہ کا حامل ہے اس کے علاوہ اس کے بے شمار فوائد ہیں انجیر کو دودھ میں پکا کر گھوڑوں پر باندھنے سے پھوڑے جلدی پھٹ جاتے ہیں انجیر کو پانی میں بھگو کر رکھیں چند گھنٹے بعد بھول جانے پر دن میں دوبار کا دائمی قبض دور ہوجاتی ہے خشک انجیر کو رات بھر پانی میں رکھ دیا جائے تو وہ تازہ انجیروں کی طرح پھول جائے گا اسے کھانے سے گلہ بیٹھ جانا یا بند ہوجانے کے امراض پیدا نہیں ہوتے سردی کے ایام میں بچوں کو خشک انجیر دی جائے تو ان کی نشوونما کے لئے بے حد مفید ہے اور دانتوں کے لئے بہترین ہے کم وزن والے اور دماغی کام کرنے والوں کے لیے انجیر بہترین تحفہ ہے کھانے سے آدمی مرض قولنج سے محفوظ رہتا ہے کھانے کے بعد چند دانے انجیر کھانے سے غذائیت حاصل ہونے کے علاوہ قبض کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے

کھانسی دمہ اور بلغم کے لئے بھی مفید ہے انجیر کھانے سے منہ کی بدبو ختم ہو جاتی ہے انجیل کا باقاعدہ استعمال کے بعد دو تین انجیر کھانے کے بعد کھانے سے تلی کے ورم کو فہیم انجیر کو دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے رنگت نکھر آتی ہے اور جسم فربہ ہوجاتا ہے تازہ انجیر توڑنے سے جو دودھ نکلتا ہے اس کے دو چار قطرے بس پر ملنے سے داغ ختم ہوجاتے ہیں انجیل پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے جن لوگوں کو پسینہ آتا ہوں ان کے لئے انجیر کا استعمال مفید ہے انجیر خ-و-ن کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور ز-ہ-ر-ی-لے مادے ختم کرکے خ-و-ن کو صاف کرتا ہے.

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights