شبِ برأت میں نبی اکرم ﷺ کا عملِ مبارک

شبِ برأت میں نبی اکرم ﷺ کا عملِ مبارک

بی کیونیوز! شبِ برأت میں نبی اکرم ﷺ کا عملِ مبارک۔ امام بیہقی نے ’شعب الایمان‘ میں حضرت عائشہ صدیقہ  سے طویل حدیث مبارکہ بیان کی: ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے کسی حصے میں اچانک ان کے پاس سے اٹھ کر کہیں تشریف لے گئے۔ حضرت عائشہ  بیان کرتی ہیں: میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے گئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو

جنت البقیع میں مسلمان مردوں، عورتوں اور شہداء کے لیے استغفار کرتے پایا، پس میں واپس آگئی۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ  نے تمام صورتحال بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابھی جبریل میرے پاس آئے اور کہا: آج شعبان کی پندرہویں رات ہے اور اس رات اللہ تعالیٰ قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے مگر م-ش-رک-ین-، دل میں بغض رکھنے والوں، رشتہ داریاں ختم کرنے والوں، تکبر سے پائنچے لٹکانے والوں، والدین کے نافرمان اور عادی ش-ر-ا-ب-ی کی طرف اللہ تعالیٰ اس رات بھی توجہ نہیں فرماتا (جب تک کہ وہ خلوص دل سے ت-و-ب-ہ نہ کرلیں)۔ اس کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں کھڑے ہو گئے۔ قیام کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے

ایک طویل سجدہ کیا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں: مجھے گمان ہوا کہ حالت سجدہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوگیا ہے۔ میں پریشان ہو گئی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تلوئوں کو چھوا اور ان پر ہاتھ رکھا تو کچھ حرکت معلوم ہوئی۔ اس پر مجھے خوشی ہوئی۔ اس وقت حالت سجدہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا پڑھ رہے تھے: {أَعُوْذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عِقَابِکَ وَأَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخْطِکَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ جَلَّ وَجْهُکَ لَا أُحْصِي ثَنَآئً عَلَيْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَيْتَ عَلٰی نَفْسِکَ} ( بيهقی، شعب الايمان، 3/ 383-385) ’’اے اللہ میں تیرے عفو کے ساتھ تیرے ع-ذ-ا-ب سے پناہ چاہتا ہوں، تیری رضا کے ساتھ تیرے غضب سے پناہ چاہتا ہوں اور تیرے کرم کے ساتھ تیری ناراضگی سے پناہ چاہتا ہوں۔ میں کماحقہ تیری تعریف نہیں بیان کرسکتا۔

تو ایسا ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف بیان کی ہے‘‘۔ صبح جب حضرت عائشہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان دعائوں کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! یہ دعائیں خود بھی یاد کر لو اور دوسروں کو بھی سکھائو۔ مجھے جبریل نے (اپنے ربّ کی طرف سے) یہ کلمات سکھائے ہیں اور انہیں حالت سجدہ میں بار بار پڑھنے کو کہا ہے۔‘‘

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights