آپﷺ کےپاس نو ت-ل-و-ا-ری-ں تھیں جن میں سے دو انہیں وراثت میں ملیں اورتین مال غنیمت میں حاصل ہوئیں۔ عضب آپ کو تحفے میں ملی تھی۔ ان نو میں آٹھ ت-ل-و-ا-ر-ی-ں ترکی کے شہر استنبول میں واقع ت-و-پ کاپی عجائب گھر میں محفوظ ہیں اورایک مصر کی ایک جامع مسجد میں موجود ہے۔ پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں ع-س-ک-ری-ت -پسندوں کےخلاف آپریشن کا نام ’’ضرب عضب‘‘ پیغمبر اسلام کی
ایک ت-ل-و-ا-ر کے نام پر رکھا۔ زیر نظر مضمون میں پیغمبر اسلام کی ت-ل-و-ا-رو-ں- کا جائزہ لیا گیا ہے۔ البتّار: یہ ت-ل-و-ا-ر سرکارِ دو عالم نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو یثرب کے ی-ہ-و-د-ی قبیلے (بنو قینقاع ) سے مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی۔ اس ت-ل-و-ا-ر کو (سیف الانبیاء ) نبیوں کی ت-ل-وا-ر- بھی کہا جاتا ہے۔ اس ت-ل-و-ا-ر پر حضرت داؤود علیہ السلام‘ سلیمان علیہ السلام‘ ہارون علیہ السلام‘ یسع علیہ السلام‘ زکریا علیہ السلام‘ یحییٰ علیہ السلام‘ عیسی علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اسماء مبارکہ کنندہ ہیں۔ یہ ت-ل-و-ا-ر حضرت داؤود علیہ السلام کو اس وقت مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی جب ان کی عمر بیس سال سے بھی کم تھی۔ اس ت-ل-و-ا-ر پر ایک تصویر بھی بنی ہوئی ہےجس میں حضرت داؤود علیہ السلام کو جالوت کا سر ق-ل-م کرتے دکھایا گیا ہے جو
اس ت-ل-و-ا-ر کا اصلی مالک تھا۔ت-ل-و-ار- پر ایک ایسا نشان بھی بنا ہوا ہے جو’’ بترا‘‘ شہر کے قدیمی عرب باشندے (البادیون) اپنی ملکیتی اَشیاء پر بنایا کرتے تھے۔ بعض روایات میں یہ بات بھی ملتی ہے کہ یہی وہ ت-ل-و-ا-ر ہے جس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دنیا میں واپس آنے کے بعد ’کانے د-ج-ا-ل‘ کا خاتمہ کریں گے اور د-ش-م-ن-ا-نِ اسلام سے ج-ہ-ا-د کریں گے۔ ت-ل-و-ا-ر کی لمبائی 101 سینٹی میٹر ہے اور آجکل یہ ت-ل-و-ا-ر ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر’ ’ت-و-پ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے۔الماثور: یہ ت-ل-و-ا-ر حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کوبنا ہوا ہے اور دونوں اطراف سے مڑا ہوا ہے۔ مزید خوبصورتی کیلئے اس پر زمرد اور فیروزے جڑے ہوئے ہیں۔ ت-ل-و-ا-ر کی لمبائی 99 سینٹی میٹر ہے اور یہ ت-ل-و-ا-ر بھی ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر’ ’ت-و-پ کاپی‘‘استنبول میں
محفوظ ہے۔ الحتف: یہ ت-ل-و-ا-ر بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو یثرب کے ی-ہ-و-د-ی قبیلے بنو قینقاع سے مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی۔ یہ ت-ل-و-ا-ر حضرت داؤود علیہ السلام کےاپنے والد ماجد کی وراثت کے طور پر نبوت کے اعلان سے قبل ملی تھی۔ یہ ت-ل-وا-ر- ایک اور نام ’’ماثور الفجر‘‘ سے بھی مشہور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جب یثرب کی طرف ہجرت فرمائی تو یہی ت-ل-و-ا-ر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس تھی۔بعد میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ ت-ل-و-ا-ر بمع دیگر چند آلاتِ حرب حضرت علی علیہ السلام کو عطافرما دیئے تھے۔ اس ت-ل-و-ار- کا دستہ سونے کامبارک ہاتھوں سے بنی ہوئی ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے لوہے کے سازوسامان خاص طور پر ڈھالیں‘ت-ل-و-ار-ی-ں اور دیگر آلاتِ ح-ر-ب بنانے میں خصوصی مہارت عطا فرمائی تھی۔ حضرت داؤود علیہ السلام نے
اس ت-ل-و-ا-ر کو’ ’البتّار‘‘ سے ملتا جلتا لیکن سائز میں اْس سے بڑا بنایا۔ یہ ت-ل-و-ا-ر ی-ہ-و-د-ی-و-ں کے قبیلے لاوی کے پاس اپنے آباء و اجداد بنو ا-س-ر-ا-ئ-ی-ل کی نشانیوں کے طور پر نسل در نسل محفوظ چلی آ رہی تھی حتیٰ کہ آخر میں یہ ہمارے پیارے نبی کے مبارک ہاتھوں میں مالِ غنیمت کے طور پر پہنچی۔ ت-ل-و-ا-ر کی لمبائی 112 سینٹی میٹر اور چوڑائی 8 سینٹی میٹر ہے۔ یہ ت-ل-و-ا-ر بھی ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر ’’ت-و-پ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے۔ الذوالفقار: یہ ت-ل-و-ا-ر ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو غ-ز-و-ہِ بدر میں مالِ غن-ی-مت کے طور پر حاصل ہوئی۔ تاریخی مطالعہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ بعد میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ ت-ل-و-ا-ر حضرت علی علیہ السلام کو عطا فرما دی تھی۔غ-ز-و-ہِ اْحد میں حضرت علی علیہ السلام اسی ت-ل-و-ا-ر کےساتھ
میدانِ ج-ن-گ میں اْترے اور م-ش-ر-ک-ی-نِ مکہ کے کئی بڑے بڑےسرداروں کو واصلِ ج-ہ-ن-م کیا۔اکثر حوالے اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ ت-ل-و-ا-ر خاندانِ حضرت علی علیہ السلام میں باقی رہی۔اس ت-ل-و-ا-ر کی وجہِ شہرت یا تو دو د-ھ-ا-ر-ی ہونے کی وجہ سے ہےیا پھر اس پر بنے ہوئے ہوئے دو نوک نقش و نگار کی وجہ سے ہے اوریہ ت-ل-و-ا-ر بھی ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر’ ’ت-و-پ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے۔ الرسّوب: یہ ت-ل-و-ا-ر ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ملکیتی 9 ت-ل-و-ا-ر-و-ں- میں سے ایک ت-ل-و-ا-ر ہے۔ خاندانِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں یہ ت-ل-و-ا-ر بالکل ویسے ہی محفوظ منتقل ہوتی رہی جس طرح ’’تابوت العہد‘‘ بنو ا-س-ر-ئ-یل- میں خاندان در خاندان محفوظ رہا اور نسل در نسل منتقل ہوتا رہا۔ ت-ل-و-ا-ر پر سنہری دائرے بنے ہوئے ہیں
جن پرحضرت جعفر الصادق علیہ السلام کااسم گرامی کنندہ ہے۔ ت-ل-و-ا-ر کی لمبائی 140 سینٹی میٹر ہے اور یہ ت-ل-و-ا-ر بھی ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر ’’ت-و-پ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے۔ المِخذم: اس ت-ل-و-ا–ر کے حوالے سےدو مختلف آراء سامنے آتی ہیں۔اول یہ ت-ل-و-ا-ر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت علی علیہ السلام کو عطا فرمائی اور بعد میں اولادِ علی علیہ السلام میں وراثت کے طور پرنسل در نسل چلتی رہی۔دوئم یہ ت-ل-و-ا-ر سیدنا علی علیہ السلام کو اہلِ شام کے ساتھ ایک معرکے میں مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی۔ اس ت-ل-و-ا-ر پر’ ’زین الدین العابدین‘ ‘کے الفاظ کنندہ ہیں۔ ت-ل-و-ا-ر کی لمبائی 97 سینٹی میٹر ہے۔اور یہ ت-ل-و-ا-ر بھی ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر ’’ت-و-پ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے۔ القضیب: یہ ت-ل-و-ا-رنحیف اور بہت کم چوڑائی والی ہے بلکہ
اسی طرح جس طرح کسی تنگ راستے کی مثال دی جاتی ہے۔ یہ ت-ل-و-ا-ر سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ہمراہ دفاع یا رفیقِ سفر کےطور پر تو ضرور موجود رہی مگر اس ت-ل-و-ا-ر سے کبھی کوئی ج-ن-گ نہیں لڑی گئی۔ ت-ل-و-ار- پر چاندی کے ساتھ’ ’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب‘‘ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے الفاظ کنندہ ہیں۔ کوئی ایسا تاریخی حوالہ اس بات کی طرف اشارہ نہیں دیتا کہ ت-ل-و-ا-ر کسی طور سے بھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حیاتِ طیبہ میں کسی ج-ن-گ میں استعمال ہوئی۔ ت-ل-و-ا-ر ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کےگھر میں موجود رہی لیکن فاطمیوں کے عہد خلافت میں اس ت-ل-و-ا-ر کو استعمال کیا گیا۔ ت-ل-و-ا-ر کی لمبائی 100 سینٹی میٹر ہے اور اس ت-ل-و-ا-ر کی م-ی-ا-ن کسی ج-ا-ن-و-ر کی کھال کی بنی ہوئی ہے۔ یہ ت-ل-و-ا-ر بھی ترکی کے
مشہورِزمانہ عجائب گھر’’ت-و-پ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے۔ العضب: یہ ت-ل-و-ا-ر جس کے معنی ہیں ت-ی-ز د-ھ-ا-ر والی‘حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کےصحابی سعد بن عبادہ الانصاری نے غ-ز-و-ہ اْ-ح-د سے قبل تحفہ دی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اْ-ح-د والے دن یہی ت-ل-و-ا-ر معروف صحابی ابو دجانہ الانصاری کو عطا فرما دی تاکہ وہ میدانِ ج-ن-گ میں اْتر کر اللہ اور اْس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے د-ش-م-ن-و-ں پر اسلام کی قوت و عظمت کا مظاہرہ کریں۔آجکل یہ ت-ل-و-ا-ر- مصر کے شہر قاہرہ کی مشہور جامع مسجد الحسین بن علی علیہما السلام میںمحفوظ ہے۔ القلعی: لفظ قلعی کا تعلق یا تو شام کے کسی علاقہ سے دکھائی دیتا ہے یا پھر ہندوستان اور چین کے کسی سرحدی علاقے سے ہے۔ جب کہ ایک طبقہ کے علماء یہ بھی دلیل دیتےہیں کہ
کیونکہ قلعی ایک قسم کی دھات کا نام ہے جو دیگر دھاتی چیزوں کو چمکانے یا ان پر پالش چڑھانے کے کام آتی ہے اس ت-ل-و-ا-ر- کی وجہ تسمیہ ہو سکتی ہے۔ یہ ت-ل-و-ا-ر ان تین ت-ل-و-ار-و-ں- میں سے ایک ہے جو ہمارے پیارےنبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو یثرب کے ی-ہ-و-د-ی قبیلے بنو قینقاع سے ج-ن-گ میں مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی تھیں۔ اس ت-ل-و-ا-ر کے بارے میں یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کےدادا حضرت عبد المطلب نے اس ت-ل-و-ار- اور سونے کے بنے ہوئے دو ہرنوں کو زمزم کے کنویں سے نکلوایا تھا جو قبیلہ جرہم الحمیریہ (حضرت اسماعیل علیہ السلام کے سسرالی قبیلے) نےیہاں پر ایک زمانہ قبل د-ف-ن کئے تھے۔ بعد میں حضرت عبد المطلب علیہ السلام نے اس ت-ل-و-ا-ر کو بمعہ دیگر قیمتی سامان بیت اللہ میں
حفاظت سے رکھوا دیا۔ت-ل-و-ا-ر پر دستے کے قریب یہ الفاظ کنندہ ہیں (ترجمہ:یہ ت-ل-و-ا-ر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گھرانے کی عزت کی علامت ہے)۔ ت-ل-و-ا-ر- کی خوبصورت میان اسکودوسری ت-ل-و-ا-ر-و-ں میں ایک نمایاں مقام دیتی ہے۔ ت-ل-و-ا-ر کی لمبائی 100 سینٹی میٹر ہے اور آجکل یہ ت-ل-و-ا-ر بھی ترکی کےمشہورِ زمانہ عجائب گھر ’’ت-و-پ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F6359">logged in</a> to post a comment.