حضورﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گ-ن-ا-ہ کی س-ز-ا مؤخر کردیتا ہے لیکن 2 گ-ن-ا-ہ ایسے ہیں جن کی وجہ سے دنیا میں ہی انسان پر سخت ع-ذ-ا-ب نازل ہوتا ہے

حضورﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ کی سزا مؤخر کردیتا ہے لیکن 2 گناہ ایسے ہیں جن کی وجہ سے دنیا میں ہی انسان پر سخت عذاب نازل ہوتا ہے

بی کیونیوز! حضورﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گ-ن-ا-ہ کی سزا مؤخر کردیتا ہے لیکن 2 گ-ن-ا-ہ ایسے ہیں جن کی وجہ سے دنیا میں ہی انسان پر سخت ع-ذ-ا-ب نازل ہوتا ہے جس کو چاہتا ہے ق-ی-ا-م-ت کے دن تک سوائے ظ-ل-م اور والدین کی نافرمانی کے یا رشتہ توڑنے کے کیونکہ اس کی سزا اللہ م-و-ت سے پہلے گ-ن-ا-ہ-گ-ا-ر کی زندگی میں ہی دے دیتا ہے اسی حوالے سے ایک دوسری جگہ

نبی کریم ﷺ کافرمان ہے دو گ-ن–ا-ہ ایسے ہیں جن کی سزا دنیا میں ہی دی جاتی ہے وہ ظ-ل-م اور والدین کی نافرمانی ہے ایک اور حدیث میں نبی ﷺ کا فرمان ہے ظ-ل-م اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی ایسا گ-ن-ا-ہ نہیں جس کا مرتکب زیادہ لائق ہے کہ اس کو اللہ کی جانب دنیا میں بھی جلد سزا دی جائے۔ اور آخرت کے لئے بھی اسے باقی رکھاجائے مذکورہ احادیث میں تین گ-ن-ا-ہ-و-ں کا ذکر ہے جن کے بارے میں خبردار فرمادیا کہ یہ تین گ-ن-ا-ہ ایسے ہیں جن کی سزا اسی دنیا کی زندگی میں بہت جلد انسان کو مل جاتی ہے۔ ان گ-ن-ا-ہ-و-ں کا جو وبال اور ع-ذ-ا-ب آخرت میں ہونا ہے وہ اپنی جگہ باقی رہتا ہے جن گ-ن-ا-ہ-و-ں کی سزا اللہ نے دنیا میں بھی رکھی ہے ان میں سے ایک والدین کی نافرمانی اور ان کو تکلیف پہنچانا ہے۔ اس سلسلے میں بھی نبی کریم ﷺ کے چند فرامین ہیں مذکورہ بالا احادیث کی روشنی سے

معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی نافرمانی اللہ کے نزدیک بہت بڑا گ-ن-ا-ہ ہے ایسے گ-ن-ا-ہ-گ-ار- کو اللہ دنیا میں سخت سزادیتا ہے تاکہ ماں باپ بھی نافرمان اولاد کی سزادیکھ لیں جنہوں نے اس کی پرورش کے لئے رحم و کرم کا بازو بچھا دیا تھا۔ اور جب اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا خود کمانے کھانے لگا تو اب ماں باپ کے سارے احسانات بھلا کر نافرمانی اور انہیں تکلیف دینے پر اتر آیا یہاں ایک اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ والدین کی نافرمانی کی سزا اس قدر سنگین ہے کہ دنیا میں بھی ایسے گ-ن-ا-ہ گاروں کو ملول کیاجاتا ہے جب کہ اور بھی سنگین گ-ن-ا-ہ ہیں مگر ان کے متعلق ایسی بات نہیں ملتی گ-ن-ا-ہ کبیرہ میں بھی والدین کی نافرمانی شامل ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کی سزا دنیا میں ہی شروع ہوجاتی ہے جو آخرت تک چلتی رہے گی یہ بات والدین کی نافرمانی سے متعلق احادیث پر

نظر کرنے سے معلوم ہوتی ہے قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے ساتھ والدین کی اطاعت کا حکم دیا یعنی حقوق اللہ کے بعد حقوق والدین کا درجہ ہے حدیث میں نبی ﷺ نے والدین کی نافرمانی کو ش-ر-ک کے ساتھ ذکر کیا ہے نافرمان اولاد کی دنیاوی سزا میں جہاں اولاد کے لئے ع-ب-ر-ت کا سامان ہے وہیں اس میں دنیا والوں کے لئے بھی درس ونصیحت ہے تا کہ کوئی اولاد ماں باپ کا حق ان کی خدمت سے منہ نہ پھیرے ان کو کھلانے پلانے اور ان پر غضب نہ کرے خاص طور پر جب دونوں بوڑھے ہوجائیں تو دیکھ بھال میں کوئی کوتاہی نہ کرے کام کاج کرنے اور کھانے سے معذور ہوجائیں تو ایسے وقت میں اولاد ان کی مکمل نگہداشت کرے وقت پر کھانے کا انتظام کرے جو خود کھائے انہیں بھی کھلائے۔ مگر عام طور سے بوڑھے ماں باپ کی خدمت میں کوتاہی دیکھنے کو ملتی ہے خود بھی والدین کی خدمت سے جی چراتے ہیں اور اپنی اولاد کو بھی کسی کام پر ان کی مدد کرنے سے منع کرتے ہیں۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights