جمعہ کے دن شوہراوربیوی کے غ-س-ل کرنے پراللہ تعالیٰ کونسی نعمت سے نوازتا ہے

جمعہ کے دن شوہراوربیوی کے غسل کرنے پراللہ تعالیٰ کونسی نعمت سے نوازتا ہے

بی کیونیوز! جمعہ کے دن غ-س-ل کرنا نبی کی سنت ہے جیسا کہ آپ کا فرمان ہے جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لئے آئے تو چاہئے کہ غ-س-ل کرے یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ معلوم ہوا کہ جمعہ کی نماز میں شرکت کرنے والے ہر بالغ شخص پر غ-س-ل کرنا صاف کپڑے پہننا اور خوشبو لگانا مستحب ہے اور اس کے مستحب ہونے میں کوئی اختلاف نہیں انہی میں سے ایک حدیث میں حضرت سلمان فارسی ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ نبی پاک نے

ارشاد فرمایا جو آدمی جمعہ کے دن غ-س-ل کرے جہاں تک ہوسکے صفائی و پاکیزگی کا خیال کرے اور جو تیل خوشبو اس کے گھر میں میسر ہو وہ لگائے۔ پھر وہ گھر سے نماز کے لئے جائے اور مسجد میں پہنچ کر اس کی احتیاط کرے کہ جو آدمی پہلے سے ایک ساتھ بیٹھے ہوں ان کے بیچ میں نہ بیٹھے یعنی جگہ تنگ نہ کرے پھر نماز یعنی سنت و نوافل کی جتنی رکعتیں اس کے لئے مقدر ہوں پڑھے پھر جب امام خطبہ دے تو توجہ خاموشی سے اس کو سنے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس جمعے اور دوسرے جمعے کے درمیان اس کی ساری خطائیں معاف کر دی جائیں گی تو معلوم ہوا کہ جمعے کے دن جہاں باقی اعمال کا درس ہے وہیں پر جمعہ کے دن غ-س-ل کا بھی درس دیا گیا ہے اسی لئے جمعے کے غ-س-ل کو سنت کا درجہ دیاجاتا ہے اور بعض حضرات اس کو واجب کا درجہ دیتے ہیں۔ ایک معروف حدیث ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن

وضو کرے تو یہ کافی ہے لیکن جو غ-س-ل کرے تو غ-س-ل افضل ہے اسی طرح کی اور بھی احادیث آئی ہیں جن میں آپ نے غ-س-ل کا حکم دیا اور جب حضرت عمر بن الخطاب ؓ کو بھی یہی بات سمجھ میں آئی کہ جب وہ جمعے کے دن خطبہ ارشاد فرمارہے تھے کہ اس دوران حضرت عثمان بن عفان ؓ داخل ہوئے تو حضرت عمر ؓ نے اپنا خطبہ ک-ا-ٹ کر حضرت عثمان ؓ سے لیٹ آنے کا سبب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے آذان سنی اور فورا وضو کر کے مسجد میں آگیا حضرت عمر ؓ فرمانے لگے کہ صرف وضو جب کہ میں نے تو رسول اللہ سے سنا ہے کہ جو شخص جمعے کی نماز کے لئے آئے وہ غ-س-ل کرے اس طرح سے حضرت عمر ؓ کا تمام لوگوں کے سامنے حضرت عثمان ؓ پر اس کا انکار کرنا یہ معلوم ہوتا ہے۔ کہ غ-س-ل جمعہ فضیلت والے اعمال میں سے ہے کہ جن کے چھوڑنے پر گ-ن-ا-ہ نہیں ہوتا اس ساری بحث کا مقصد یہ تھا کہ

آپ کو جمعے کے دن کے غ-س-ل کی اہمیت معلوم ہوجائے اور معلوم یہ ہوا کہ جمعے کےدن ثواب کی نیت سے غ-س-ل کیا جائے اور چونکہ اس کی متعدد احادیث میں تاکید ہے اسی لئے اس کو سنت سمجھ کر کرنا چاہئے یہ حکم تو عام ہوا جس میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ سبھی شامل ہیں۔آیا جمعے کا غ-س-ل غ-س-لِ ج-ن-ا-ب-ت ہی ہونا چاہئے؟ تو اس سے متعلق ایک روایت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی عاجز آگیا ہے کہ وہ اپنی بیوی سے ہر جمعہ ج-م-ا-ع کرے اور اس کے لئے دو اجر ہیں ایک اجر اس کے اپنے غ-س-ل کرنے کا اور دوسرا اجر اس کی بیوی کے غ-س-ل کرنے کا ہے۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights