ج-ن-ا-ت کے 11 گروہ کون کون سے ہیں؟ اور یہ گروہ کہاں کہاں رہتے ہیں؟

جنات کے 11 گروہ کون کون سے ہیں؟ اور یہ گروہ کہاں کہاں رہتے ہیں؟

بی کیونیوز! ج-ن-ا-ت کے 11 گروہ کون کون سے ہیں؟ سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ج-نات پر بحث ازل سے جاری ہے بہت سے لوگ اس کھوج میں رہتے ہیں کہ وہ ہوتے ہیں کرتے کیا ہیں،ان کی شکلیں کیسی ہیں، جانوروں جیسی ہیں یا انسانوں جیسی، ج-ن-ا-ت کے موضوعات پر کتابیں لکھی جا چکی ہیں، فلمیں بھی بن چکی ہیں یہاں تک کہ مشہور کارٹوں سیریز بھی بن چکی ہیں، کہا جاتا ہے کہ ج-نات کے 11 گروہ ہیں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ

جن اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے جنہیں انسان کی پیدائش سے قبل پیدا کیا گیا اور اس مخلوق کے وجود پر کسی بحث کی ضرورت نہیں، مسلمان ج-ن-ا-ت کے وجود کا انکار نہیں کر سکتے، غیر مسلم بھی ج-ن-ا-ت کے وجود کے قائل ہیں، وہ کہتے ہیں کہ معمولی سی ایک جماعت ہے، اسلامی عقائد میں بھی ج-ن-ا-ت کے وجود کو متفقہ طور پر تسلیم کیا گیا ہے، اب ج-نات کی تخلیق کب اور کیسے ہوئی، بعض تاریخ دان لکھتے ہیں کہ حضرات آدم کی تخلیق سے سے بھی دو ہزار سال قبل ج-ن-ا-ت کی تخلیق ہوئی تھی ج-ن-ا-ت میں نیک و بد دونوں اقسام ہوتی ہیں بزرگ بھی ہوتے ہیں، وہ روئے زمین پر وارد ہوتے ہیں انہی میں سے ایک جن کا نام ابلیس ہے جو انسانوں کی د-ش-م-ن-ی میں اندھا ہوگیا، اس نے نفس آدم کو بہکانے کے لئے ق-ی-ا-م-ت تک کے لئے مہلت مانگی ہے. مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ج-ن-ات- کے 11 گروہ ہیں. پہلا گروہ کسی گھر

یا مکان میں رہتے ہیں اور اس گھر کے مکینوں کو ڈراتے ہیں یا تکلیف پہنچاتے ہیں، دنیا کے ہر علاقے میں کوئی نہ کوئی ایسا گھر ہو گا جہاں یہ موجود ہوتے ہیں اور ہم ایسے علاقے کو آسیب زدہ کہتے ہیں، یہ گھروں اور دکانوں‌کی برکت صلب کر لیتے ہیں، گھروں میں فساد او رجھگڑے پیدا کرتے ہیں، گھر میں رہنے والے افراد کے مابین تفرقہ اور عداوت پیدا کرتے ہیں، اسلئے عاملین اسی گروہ کی مدد سے اپنا کام کرتے ہیں دوسرا گروہ یہ وہی گروہ ہے جو انسانوں پر مسلط ہو جاتے ہیں جس سے صحت خراب ہو جاتی ہے، لاعلاج امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں، ڈاکٹروں اور حکیموں سے علاج نہیں ہو پاتا، بعض اوقات یہ انسان کے جسم کے کسی خاص حصے کو متاثر کرتے ہیں، اور وہ حصہ مفلوج یا بیکار ہو جاتا ہے، بعض اوقات یہ ذہنوں‌ پر مسلط ہو جاتے ہیں، یہ انسانوں‌ کو طرح طرح کی تکلیف میں مبتلا کر دیتے ہیں. اس گروہ کو تسخیر

کیا جا سکتا ہے، ہندوستان کے لوگوں میں اس قسم کے سفلی عاملین بکثرت پائے جاتے ہیں. تیسرا گروہ اس گروہ میں شامل ج-ن-ا-ت اکثر ق-ب-ر-ست-ا-نوں میں اور ان کے گردونواح میں اپنا بسیرا کرتی ہیں۔ یہ ج-ن-ا-ت زندگی میں انسانوں کے ہمراہ رہنے والے طبعی اور ہمزاد بھی ہوتے ہیں۔ ہندوؤں میں یہ عقیدہ عام طور پر پایا جاتا ہے کہ م-رنے کے بعد اس کی روح بھوت بن کر م-ردہ کے خویش و اقارب پر بعض دفعہ مسلط ہو جاتی ہیں ۔اس لیے یہ لوگ جب کبھی اپنے م-ردے جلانے کیلئے مرگھٹ پر جاتے ہیں تو اپنا لباس اور حلیہ تبدیل کر کے اس قدر مبالغہ کرتے ہیں کہ اپنے مردہ کے بعد سر، داڑھی اور مونچھوں تک منڈوا ڈالتے ہیں تاکہ م-و-ت کے بعد ان کے عزیز کی روح ب-ھ-و-ت بن کر انہیں پہچان نہ سکے۔ نیز ہندو لوگوں میں یہ بھی رواج ہے کہ شمشان گھاٹ میں جس وقت یہ لوگ اپنا م-ر-د-ہ جلاتے ہیں اور م-ردے کی کھوپڑی جل کر

تڑاخ سے پھٹتی ہے تو وہاں جس قدر ہندو جمع ہوتے ہیں سب کے سب الٹے پاوں اپنے گھروں کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور پیچھے دیکھنے کا نام نہیں لیتے۔ دراصل ان کا خ-وف بے وجہ نہیں ہوتا۔ م-ردے کی روح ب-ھ-وت- نہیں بن جایا کرتی بلکہ اس کا ہمزاد جو پیدائش سے اس کے ساتھ لگا رہتا ہے۔ م-و-ت کے بعد اس کے جسد سے الگ ہو جاتا ہے اور بعض اوقات وہ ہمزاد م-و-ت کے بعد متوفی کے کسی عیز یا دوسرے شخص پر مسلط ہو جاتا ہے۔ چوتھا گروہ ش-ی-ا-طی-ن اور ج-ن-وں کا یہ گروہ بوچڑ خانوں اور مزبحہ گاہوں کے آس پاس منڈلاتا رہتا ہے ار جانوروں کے خ-و-ن اور ہڈیوں وغیرہ سے اپنی غذاء حاصل کرتا ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ ج-ن-ا-ت ہڈی، گوبر اور کوئلے کو بعینہ کھا نہیں لیتے بلکہ ان میں سے فاسفورس اور کاربن کی قسم کی خارج ہونے والی گیسوں میں ان کی خوراک موجود ہوتی ہے اس لیے بوچڑ خانوں کے پاس

اس قسم کے ج-ن-ا-ت اپنی مخصوص خوراک حاصل کرنے کیلئے آتے ہیں اور بعض اوقات انسانوں کو تنگ کرتے ہیں۔ پانچواں گروہ ج-ن-ا-ت کا یہ گروہ پرندوں کی طرح گھومتا ہے، ہوا میں چکر لگاتا رہتا ہے۔ اسی گروہ کے ج-ن-ا-ت حضر ت سلیمان علیہ السلام کے تخت کو اٹھائے رہتے تھے۔ اس قسم کے ج-ن-ا-ت کو اگر تسخیر کر لیا جائے تو یہ اپنے عامل کو مختلف ممالک کی سیر کراتے ہیں۔ اس گروہ کے ج-ن-ات کا عامل ہوا میں بھی اڑ سکتا ہے ،کہا جاتا ہے کہ تبت کے علاقہ میں اس قسم کے عامل پائے جاتے ہیں۔ چھٹا گروہ، اس گروہ کے جن ش-ی-اط–ی-ن کسی شخص پر مسلط ہو جائیں تو مریض ان-گ-ا-ر-ے کھاتا اور شع-لے نگلتا ہے۔ ان ج-ن-ا-ت کے عامل آ-گ میں گھس جاتے ہیں اور آ-گ سے کھیلتے ہیں اور صحیح سلامت نکلتے ہیں ۔۔یہ ج-نّ اگر کسی مرد یا عورت پر مسلط ہو جائیں تو اسے سخت درد ن-ا-ک ع-ذ-ا-ب میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔ایسے مریض

چوبیس گھنٹے بھی غ-س-ل کریں تو ابھی ان کا ج-س-م آ-گ کی طرح رہتا ہے۔ ساتواں گروہ،اس گروہ کے – ش-ی-ا-طی–ن اکثر جنگلوں، باغوں اور کھیتوں ، درختوں اور جھاڑیوں پر بسیرا کرتے ہیں ۔اس گروہ کے جن و بھوت مختلف شکلوں ، صورتوں میں دکھائی دیتے ہیں ان میں بعض بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور بعض بڑے قوی ہیکل بھیانک شکل و صورت کے ہوتے ہیں اور رنگ برنگ کی سرخ ، زرد اور سبز وردیوں میں ملبوس رہتے ہیں۔ جو لوگ جنگل میں درخت کاٹتے ہیں. وہ لوگ بعض دفعہ اس قسم کے ج-ن اور ش-ی-ا-طی-ن کے آس-یب میں آجاتے ہیں۔ آٹھواں گروہ، یہ ج-ن-ا-ت و ش-ی-اط-ی-ن کا گروہ ہے جو جوان مردوں، لڑکوں اور عورتوں نیز خوبصورت کنواری نوجوان لڑکیوں پر مسلط ہو کر ہو جاتے ہیں۔ اس گروہ کے متاثرہ مریض مرد عورت کا علاج کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اس گروہ کے ج-نات و شی-اط-ین سے ہر ایک کو

محفوظ رکھے۔ آمین. نواں گروہ اس گروہ میں شامل ج-ن-ات- و ش-ی-اط-ی-ن انسانوں پر مسلط ہو کر انہیں بیمار کر دیتے ہیں اور انسانوں کا خ-ون چوستے ہیں۔ اور یہی ظ ل م حیوانات پر بھی مسلط ہوجایا کرتے ہیں۔ اکثر دودھ دینے والی گائے، بھینس اور بکریوں، بھیڑوں پر ان کا تسلط ہو جاتا ہے اس قسم کے جن ش-ی-ا-طی-ن کے عامل بھی اکثر لوگوں کے مال مویشیوں پر انہیں مسلط کر دیتے ہیں اور جانوروں کے بچے م-رنے شروع ہو جاتے ہیں۔ جانوروں کے دو دودھ اور مکھن میں کمی بیشی میں ان جنّ ش-ی-اط-ی-ن کا بڑا اثر ہوتا ہے۔ دسواں گروہ،اس گروہ میں شامل جن ش-ی-اط-ی-ن بتوں اور مورتیوں میں گھس کر لوگوں میں ب-ت پ-ر-ست-ی کے مشرکانہ رسم و رواج کا موجب بنتے ہیں اس قسم کے جن ش-ی-اط–ین طرح طرح کے مکرو فریب سے اپنے پجاریوں کو اپنی پرستش میں پھنسائے رکھتے ہیں۔ جب کبھی ان کے پجاری

ان کو چوکی بھرنے یا سلام اور سجدے کے روزانہ فرائض ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں تویہ جن ش-ی-ا-طی-ن ان پر اور ان کے گھرو الوں پر مسلط ہو کر انہیں ستاتے ہیں اور دکھ پہنچا تے ہیں۔ بعض چڑھاوے طلب کرتے ہیں اور قربانیاں مانگتے ہیں۔ کلکتہ کی کالی دیوی جو اس معاملے میں بہت مشہور چلی آتی ہے اور یہ چ-ڑ-یل- دیوی اپنے پجاریوں سے انسانوں کی ق-ر-با-نی- طلب کرتی رہی ہے۔ اس کی خ-و-فن-ا–ک اور ڈ-ر-او-ن-ی سیاہ صورت جس کے گلے میں انسانی کھوپڑیوں کی بڑی مالا پڑی ہوئی ہے آج تک اس کے ش-ی-طان-ی -ظ-ل-م و س-ت-م کی ش-ہ-اد-ت دے رہی ہے۔ گیارہواں گروہ اس گروہ میں وہ ج-ن-ات- اور ش-ی-اط-ن شامل ہیں جو کاہنوں، ساحروں، ج-ا-دو-گروں اور سفلی عاملوں کے پا س خبریں لاتے ہیں یا اپنے عاملوں کے دم تع-وی-ز گنڈے، جھاڑ پھونکوں اور ٹ-ونے ٹونکوں جا د-وسر میں

ان کی امداد اور اعانت کرتے ہیں۔ اور یوں ان کے دم قدم سے سفلی عامل اور کالے علم کی دوکان گرم رہتی ہے ہر قسم کے سفلی عامل اپنے خبیث موکلوں کی طرح پلید رہنے اور طیب ارواح سے بچنے کی خاطر اپنے اردگرد گوبر اور گندگی کا حصار کرتے ہیں.

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights