بی کیونیوز! آسمانِ دنیا کی گہما گہمی کسی بڑی خبر کی نوید سُنا رہی تھی۔ جوں جوں وقت گزرتا جا رہا تھا۔ تسبیح و تہلیل میں مصروف فرشتوں کے تجسّس اور بے چینی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔ نظریں بیت المعمور پر تھیں اور کان، اللہ کی پکار کے منتظر۔ بالآخر انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور ربّ ِ ذوالجلال کا حکم فضا میں بلند ہوا۔ ترجمہ:’’مَیں زمین پر اپنا نائب بنانے والا ہوں۔” فرشتے اس فیصلے پر حیران تھے اور
متعجّب بھی۔ اُن کا خیال تھا کہ ج-نّ-ا-ت کی طرح یہ بھی زمین پر لڑائی جھگڑا اور ف-س-ا-د کریں گے، چناںچہ اُنہوں نے اس فیصلے کی حکمت معلوم کرنے کی غرض سے ڈ-رتے ڈ-رتے عرض کیا’’(اے ہمارے ربّ)ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے، جو زمین میں ف-س-ا-د کرے اور خ-و-ن بہائے؟اور ہم تیری تسبیح، حمد اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’جو میں جانتا ہوں، تم نہیں جانتے‘‘( اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیلؑ کو حکم دیا کہ کرّۂ ارض سے مٹّی لے کر آؤ۔ حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو ایک مُٹھی خاک سے پیدا فرمایا۔ یہ مٹّی تمام روئے زمین سے حاصل کی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت آدمؑ کی نسل میں مختلف رنگ و زبان کے لوگ پائے جاتے ہیں‘‘(ابو دائود،ترمذی)۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ
حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ’’ جب اللہ نے آدمؑ کو پیدا فرمایا اور اُن میں رُ-و-ح پھونکی، تو اُن کو چھینک آئی، جس پر اُنہوں نے’’الحمدُ للہ‘‘ کہا۔ یوں سب سے پہلے اُن کے منہ سے اللہ کی حمد نکلی، پھر اللہ نے برحمک ربک فرمایا(ابنِ حبان)۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو چار عظیم شرف اور مرتبے عطا فرمائے۔ (1)اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا (2) رُوح پھونکی (3)ف-ر-ش-توں کو سجدہ کرنے کا حکم فرمایا (4)اشیاء کے ناموں کے علم سے سرفراز فرمایا۔ فرشتوں کو حکمِ سجدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو تمام نام سِکھا کر ان چیزوں کو ف-ر-ش-توں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا ’’اگر تم سچّے ہو ،تو ان چیزوں کے نام بتائو۔‘‘ اُنھوں نے کہا ’’اے اللہ!تیری ذات پاک ہے۔ ہمیں علم نہیں، سوائے اس کے، جو تُو نے ہم کو سِکھایا ہے۔ بے شک آپ بڑے علم و حکمت والے ہیں۔’’پھر اللہ نے حضرت آدمؑ کو حکم دیا کہ ’’ان چیزوں کے نام بتا دو‘‘۔ سو اُنہوں نے
ان سب چیزوں کے نام بتادیئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’(دیکھو)میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں زمین و آسمان کی تمام پوشیدہ چیزوں سے واقف ہوں۔ میں ان باتوں کو بھی جانتا ہوں، جن کو تم ظاہر کر دیتے ہو اور جن کو تم دل میں رکھتے ہو‘‘(البقرہ 33,32,31)۔ حق تعالیٰ نے تمام ف-ر-ش-توں کو حکم دیا کہ’’آدمؑ کو سجدہ کرو، تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ اُس نے انکار کر دیا اور تکبّر کیا اور وہ ک-ا-ف-ر-و-ں میں ہو گیا‘‘(البقرہ 34)۔ اللہ نے ابلیس سے پوچھا،’’ جب میں نے تجھ کو حکم دیا تھا، تو کس چیز نے تجھ کو سجدے سے باز رکھا؟‘‘اُس نے کہا ’’میں اِس سے افضل ہوں۔ تُو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اِسے خاک سے۔‘‘ اللہ نے فرمایا’’ تو بہشت سے اُتر جا۔ تجھے حق نہیں کہ تو یہاں رہ کر غرور کرے، پس نکل جا۔ بے شک تو ذلیلوں
میں سے ہے۔‘‘اُس نے کہا’’ مجھے اُس دن تک مہلت عطا فرمایئے، جس دن ق-ی-ا-م-ت آئے گی۔‘‘اللہ نے ش-ی-ط-ا-ن کو مہلت عطا فرما دی، تو اُس نے کہا’’ اب میں تیرے بندوں کو ق-ی-ا-م-ت- تک بہکائوں گا۔ آگے سے، پیچھے سے، دائیں سے بائیں سے۔‘‘اللہ نے فرمایا’’ جو لوگ تیری پیروی کریں گے، میں تجھ سمیت ان سب سے ج-ہ-نّ-م- بھر دوں گا۔‘‘(اعراف 11سے 18)
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F7119">logged in</a> to post a comment.