بی کیونیوز! حضرت علی ؓ حضورﷺ کی امامت میں نماز توڑ کر گھر چلے گئے، وہ وقت جب تین جلیل القدر فرشتوں کو بیک وقت حرکت میں آنا پڑگیا، ایمان افروز واقعہ۔ ایک دن حضور اکرم ﷺ نے نماز ِ عصر پڑھائی۔ تو پہلا رکوع اتنا طویل فرمایا کہ گمان ہوا کہ شاید رکوع سے سر نہ اُٹھائیں گے۔ پھر جب آپ ﷺ نے رکوع سے سر اُٹھا لیا۔ نماز ادا فرما لینے کے بعد آپ ﷺ نے اپنا رُخ اَنور محراب سے ایک جانب پھیر کر
فر ما یا کہ میرا بھائی اور چچا زاد علی بن ابو طالب کہاں ہے؟ حضرت ِ علی ؓ نے آخری صفوں سے عرض کیا لبیک! میں حاضر ہوں یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا اے ابو الحسن! میرے قریب آجاؤ۔ چنانچہ حضرت ِ علی ؓ آپ ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ابو الحسن ! کیا تم نے اگلی صف کے وہ فضائل نہیں سنے۔ جو اللہ عزوجل نے مجھے بیان فرمائے ہیں؟عرض کیا: کیوں نہیں، یارسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھر کس چیز نے تمہیں پہلی صف اور تکبیر اولیٰ سے دور کر دیا کیا۔ حسن اور حسین ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کی محبت نے تمہیں مشغول کر دیا تھا؟ عرض کیا محبت اللہ تعالیٰ کی محبت میں کیسے رکاو ٹ ڈال سکتی ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھر کس چیز نے تمہیں روکے رکھا؟عرض کیا کہ جب حضرت ِ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان دی تھی میں اس وقت مسجد ہی
میں تھا اور دو رکعتیں ادا کی تھیں پھر جب حضرت ِ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اقا مت کہی تو میں آپ ﷺ کے ساتھ تکبیر اُولیٰ میں شامل ہوا۔ پھر مجھے وضو میں شبہ ہوا تو میں مسجد سے نکل کر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر چلا گیا اور جا کر حسن و حسین ( رضی اللہ تعالیٰ عنہما ) کو پکارا مگر کسی نے میری پکار کا جواب نہ دیا تو میری حالت میں عورت کی طرح ہو گئی جس کا بچہ گم ہو جا تا ہے۔ یا ہانڈی میں ابلنے والے دانے جیسی ہو گئی میں پانی تلاش کر رہا تھا۔ کہ مجھے اپنے دائیں جانب ایک آواز سنائی دی اور سبز رومال سے ڈھکا ہوا سونے کا پیالہ میرے سامنے آ گیا میں نے رومال ہٹایا تو اس میں دودھ سے زیادہ سفید، ش-ہد سے زیادہ میٹھا اور مکھن سے زیادہ نرم پانی موجود تھا۔ نماز کے لیے وضو کیا پھر روما ل سے تری صاف کی اور پیالے کو ڈھانپ دیا۔ پھر میں نے
پیچھے مڑ کر دیکھا تو مجھے کوئی نظر نہ آیا نہ ہی مجھے یہ معلوم ہو سکا کہ پیالہ کس نے رکھا اور کس نے اٹھا یا! آپ ﷺ نے مسکرا کر ارشاد فرمایا: مر حبا! مر حبا! اے ابو الحسن ! کیا تم جا نتے ہو تمہیں پا نی کا پیالہ اور رومال کس نے دیا تھا۔ عرض کی اللہ اور اس کے رسول عزوجلﷺ بہتر جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: پیالہ تمہارے پاس جبر ئیلِ امین علیہ السلام لے کر آ ئے۔ اور اس میں حظیرۃ القدس کا پانی تھا اور رومال تمہیں حضرت ِ میکا ئیل علیہ السلام نے دیا تھا۔ حضرتِ اسرافیل ؑ نے مجھے رکوع سے سر اٹھانے سے روکے رکھا یہاں تک کہ تم اس رکعت میں آکر مل گئے۔ اے ابو الحسن! جو تم سے محبت کر ے گا اللہ عزوجل اس سے محبت کر ے گا اور جو تم سے بغض رکھے گا اللہ عزوجل اسے ہ-ل ا ک کر دے گا۔ اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی وناصر ہو. آمین
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F7983">logged in</a> to post a comment.