کھانا کھانے کے بعد سورۃ قریش پڑھنے سے کیا ہوتا ہے، 3 بڑے فائدے

کھانا کھانے کے بعد سورۃ قریش پڑھنے سے کیا ہوتا ہے، 3 بڑے فائدے

بی کیونیوز! قرآن پاک ایک بابرکت کتاب ہے اس کا پڑھنا ہمارے سب کےلئے باعث رحمت ہے۔ کچھ ایسے سورتیں جن کو تلاوت کر کہ ہم کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ جیسے سورت فلق اور سورت ناس ہمیں ج-ا-د-و- اور غیر اثرات سے مخفوظ رکھتی ہیں۔ اسی طرح سورۃ قریش بھی بہت برکت ہے۔ کلام پاک کی ایک ایسی سورۃ اگر آپ سورہ قریش ایک دفعہ پڑھیں گے تو اگرکھانے کے اندرز-ہ-ربھی ملا ہوگا تو

وہ اثر نہیں کرے گا۔ کھانا فوڈ پوائزن نہیں بنے گااوروہ کھانا بیماری نہیں بنے گا، صحت بنے گا۔ وہ کھانا اسے گ-ن-ا-ہ-و-ں کی طرف مائل نہیں کرے گا۔ نیکی کاذریعہ بنے گا۔ اورجو دوسری دفعہ سورہ قریش پڑھے گا اللہ پاک جل شانہ اس کو ایسا دسترخوان سدا دیتا رہے گا۔ بہترین، اچھے سے اچھا عطا فرماتے رہیں گے ظاہر ہے روزی سکھی ہوگی تو دسترخوان اچھا ہوگا اور جو تیسری مرتبہ سورہ قریش پڑھے گا۔ اللہ اس کی سات نسلوں کو بھی لاجواب کھانے دسترخوان لاجواب کھانے دسترخوان رزق دیتے رہیں گے۔ آپ بھی آج سے ہی یہ پڑھیں زندگی میں تبدیلی آپ خود محسوس کریں گے۔ ایک مرتبہ حضرت ابودجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے عرض کی یا رسول اللہﷺ! میں اپنے بستر پر سوتاہوں تو اپنے گھر میں چکی چلنے کی آوا زجیسی آواز سنتاہوں اورش-ہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ جیسی بھنبھناہٹ سنتا ہوں اور

بجلی کی چمک جیسی چمک دیکھتاہوں. پھر جب میں گھبرا کر اور مرعوب ہوکر سراٹھاتاہوں تو مجھے ایک (کالا)سایہ نظر آتاہے جو بلند ہوکر میرے گھر کے صحن میں پھیل جاتا ہے پھر میں اس کی طرف مائل ہوتاہوں اوراس کی جلد چھوتا ہوں تو اس کی جلد سیہہ( ایک جانور ہے جس کے بدن پر کا-نٹے ہوتے ہیں )کی جلد کی طرح معلوم ہوتی ہے۔ وہ میری طرف آ-گ کے شعلے پھینکتا ہے میرا گمان ہوتا ہے کہ وہ مجھے بھی ج-لادے گا اورمیرے گھر کو بھی. تو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’اے ابو دجانہ !تمہارے گھرمیں رہنے والا برا(ج-ن) ہے رب کعبہ کی قسم !اے ابو دجانہ! کیا تم جیسے کو بھی کوئی ایذا دینے والا ہے ؟‘ ‘پھر فرمایا:’’ تم میرے پاس دوات اورکاغذ لے آؤ.‘‘ جب یہ دونوں چیزیں لائی گئیں تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ان کو حضرتِ سیِّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دیا اور

فرمایا:’’اے ابوالحسن! جو میں کہتا ہوں لکھو .‘‘ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:’’ کیا لکھوں ؟ حضرت ابو دجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :’’ میں نے اس خط کو لیا اورلپیٹ لیا اوراپنے گھر لے گیا اوراپنے سرکے نیچے رکھ کر رات اپنے گھر میں گزاری تو ایک چیخنے والے کی چیخ سے ہی میں بیدار ہوا جو یہ کہہ رہا تھا:’’ اے ابو دجانہ !لات وعزی کی قسم ان کلمات نے ہمیں ج-لاڈالا تمہیں تمہارے نبی کا واسطہ اگر تم یہ خط مبارک یہاں سے اٹھا لو تو ہم تیرے گھر میں کبھی نہیں آئیں گے .‘‘ اورایک روایت میں ہے کہ ہم نہ تمہیں ایذا دیں گے نہ تمہارے پڑوسیوں کو اورنہ اس جگہ پر جہاں یہ خط مبارک ہوگا. حضرت ابودجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : ’’ میں نے جواب دیا مجھے میرے محبوب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے واسطہ کی قسم میں اس خط کو یہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھاؤں گا

جب تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے اس کی اجازت نہ حاصل کرلوں. حضرت ابو دجانہ فرماتے ہیں رات بھر جنوں کی چ-ی-خ وپکار اور رونا دھونا جاری رہا. جب صبح ہوئی تو میں نے نماز فجر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ ادا کی اورحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو اس بات کی اطلاع دی جو میں نے رات میں جنوں سے سنی تھی اورجو میں نے جنوں کو جواب دیا تھا. حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا:’’ اے ابو دجانہ !(وہ خط اب تم )جنوں سے اٹھا لو قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ نبی بناکر بھیجا وہ جن ق-ی-ا-م-ت تک ع-ذ-ا-ب کی تکلیف پاتے رہیں گے.‘‘ (دلائل النبوۃ،کتاب جماع ابواب نزول الوحی…الخ،ج۷،ص۱۱۸) اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی وناصر ہو. آمین

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights