بی کیو نیوز! خانہ کعبہ کاحج کرنا فرض ہےجو وہاں جانے کی استطاعت رکھتےہوں، حج کی اہمیت اورفضیلت قرآن وحدیث کی روشنی میں، لاکھوں فرزندان اسلام دنیا کے چاروں کونوں سے بیت اللہ کی زیارت اور فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس روانہ ہوتے ہیں۔ حج اسلام کا پانچواں اہم رکن ہے۔ اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشادفرماتے ہیں کہ وَلِلَّـهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَ-فَ-رَ فَإِنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ (آل عمران:97) اُن
لوگوں پر اللہ کے لیے خانہ کعبہ کا حج کرنا فرض ہے جو وہاں جانے کی استطاعت رکھتے ہوں۔ اور جو نہ مانے (اور باوجود قدرت کے حج کو نہ جائے) تو اللہ سارے جہاں سے بے نیاز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”فریضہ حج ادا کرنے میں جلدی کرو کیوںکہ کسی کو نہیں معلوم کہ اسے کیا عذر پیش آجائے۔“ (مسند احمد) ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کسی حج کرنے والے سے تمہاری ملاقات ہو تو اس کے اپنے گھر میں پہنچنے سے پہلے اس کو سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس سے اپنی مغفرت کی دعا کے لیے کہو کیوںکہ وہ اس حال میں ہے کہ اس کے گ-ن-ا-ہ-و-ں کی مغفرت ہوچکی ہے۔“(مسند احمد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بڑی عمر والے شخص، کمزور شخص اور عورت کا جہاد حج اور عمرہ ہے۔“ (السنن الکبری للنسائی: 3592) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس شخص کو
کسی ضروری حاجت یا ظ-ا-ل-م بادشاہ یا شدید مرض نے حج سے نہیں روکا اور اس نے حج نہیں کیا اور م-رگیا تو وہ چاہے ی-ہ-و-د-ی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر مرے۔ (یعنی یہ شخص ی-ہ-و-د و ن-ص-ا-ر-ی کے مشابہ ہے)“ (الدارمی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان (گ-ن-ا-ہ-و-ں) کا ک-ف-ا-ر-ہ ہے، جو ان دونوں کے درمیان ہوئے ہوں، اور حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے۔“ (بخاری: 1773) حج مبرور وہ حج ہے جس کے دوران گ-ن-ا-ہ- کا ارتکاب نہ ہوا ہو۔ جو حج اللہ کے یہاں مقبول ہو۔ حس میں ریا اور شہرت مقصود نہ ہو۔ حج غربت اور گ-ن-ا-ہ-و-ں کو مٹانے والا عمل ہے ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ”حج اور عمرہ ایک ساتھ کیا کرو کیوں کہ یہ دونوں فقر اور گ-ن-ا-ہ-و-ں کو مٹانے ہیں جیسا کہ بھٹی لوہا، سونا اور
چاندی سے زنگ ختم کردیتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔“ (ترمذی: 810) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”حج پر خرچ کرنا اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی طرح ہے، (جس کا ثواب) سات سو گ-ن-ا تک ہے۔“ (مسند احمد: 23000) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ”جس نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور دو رکعات ادا کیں گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا۔“ (ابن ماجہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”جس نے اللہ کے لیے حج کیا اور (اس دوران) ف-ح-ش کلامی یا جماع اور گ-ن-ا-ہ نہیں کیا تو وہ (حج کے بعد گ-ن-ا-ہ-و-ں سے پاک ہو کر اپنے گھر اس طرح) لوٹا جیسا کہ اس کی ماں نے اسے آج ہی جناہو۔“ (بخاری: 1521) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”حجر اسود جنت سے اترا ہوا پتھر ہے جو کہ دودھ سے زیادہ سفید تھا لیکن
لوگوں کے گ-ن-ا-ہ-و–ں نے اسے سیاہ کردیا ہے۔“ (ترمذی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”حجر اسود کو اللہ جل شانہ ق-ی-ا-م-ت کے دن ایسی حالت میں اٹھائیں گے کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہوگی جن سے وہ بولے گا اور گواہی دے گا اس شخص کے حق میں جس نے اس کا حق کے ساتھ بوسہ لیا ہو۔“ (ترمذی، ابن ماجہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”ان دونوں پتھروں (حجر اسود اور رکن یمانی) کو چھونا گ-ن-ا-ہ-و-ں کو مٹاتا ہے۔“ (ترمذی) مسند احمد اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حج کی نیکی، کھانا کھلانا اور لوگوں کو کثرت سے سلام کرنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”جب حاجی لبیک کہتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے دائیں اور بائیں جانب جو پتھر، درخت اور ڈھیلے و غیرہ ہوتے ہیں وہ بھی لبیک کہتے ہیں اور
اسی طرح زمین کی انتہا تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے (یعنی ہر چیز ساتھ میں لبیک کہتی ہے)۔“ (ترمذی، ابن ماجہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”اللہ جل شانہ کی ایک سو بیس (120) رحمتیں روزانہ اس گھر (خانہ کعبہ) پر نازل ہوتی ہیں۔ جن میں سے ساٹھ طواف کرنے والوں پر، چالیس وہاں نماز پڑھنے والوں پر اور بیس خانہ کعبہ کو دیکھنے والوں کو حاصل ہوتی ہیں۔“ (طبرانی) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”رکن یمانی پر ستر فرشتے مقرر ہیں، جو شخص وہاں جا کر یہ دعا پڑھے ”اللھم انی اسئلک العفو و العافیۃ فی الدنیا و الاخرۃ ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الاخرۃ حسنۃ و قنا ع-ذ-ا-ب- النار“ تو وہ سب فرشتے آمین کہتے ہیں۔“ (ابن ماجہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص حج کو جائے اور راستہ میں انتقال کر جائے، اس کے لیے ق-ی-ا-م-ت تک حج کا ثواب لکھا جائے گا اور جو شخص عمرہ کے لیے جائے اور راستہ میں انتقال کرجائے تو اس کو ق-ی-ا-م-ت تک عمرہ کا ثواب ملتا رہے گا۔“ (ابن ماجہ) اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F8639">logged in</a> to post a comment.