م-وت کافرشتہ جب نظرآجا تاہےتوکیات-وب-ہ قبول ہوجا تی ہے؟ م-وت سےکتنی دیرپہلےفرشتہ نظرآتا ہے؟

موت کافرشتہ جب نظرآجا تاہےتوکیاتوبہ قبول ہوجا تی ہے؟ موت سےکتنی دیرپہلےفرشتہ نظرآتا ہے؟

بی کیو نیوز! م-وت کافرشتہ جب نظرآجا تاہےتوکیات-وب-ہ قبول ہوجا تی ہے؟ موت سےکتنی دیرپہلےفر-ش-تہ نظرآتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ف-ر-ع-و-ن- جب دریا کے اندر غرق ہوا تو پھر اس نے یہ کہا تھا، میں بھی بنی اس-ر-ا-ئ-یل والو ں، جس طرح بنی اس-ر-ا-ئ-یل نے اللہ کو مانا، میں بھی اللہ کو مانتاہوں۔ پھر اللہ نے کہا ف-ر-ع-و-ن کو کہ اب

معافی کا موقع نہیں، اب میں تمہیں ع-ب-ر-ت- -ن-ا-ک س-ز-ا والا بناؤں گا اور اللہ نے پانی کو حکم دیا، تواس نے باہر لاکر پھینک دیا اور آج تک وہ ع-ب-رت کا نشان ہے۔ تو صحیح الجامع کی پہلی روایت ہے کہ جو شخص م-و-ت کی گڑگڑاہٹ سے پہلے ت-و-ب-ہ کرلیتا ہے۔ اللہ پاک اس کی ت–وب-ہ کو قبول فرمالیتے ہیں۔ ہم نے جانا برحق ہے کیونکہ ہر ایک نے (کل نفس ذائقہ ال-م-و-ت)  م-وت کا ذائقہ چکھنا ہےاور ہمیں چاہئے کہ ہر وقت وہ لمحات وہ زبان سے بات نکالیں، جو کہ اگر ہمارا آخری وقت بھی ہوتو اللہ پاک خوش ہوجائیں۔ صحیح الجامع کی جو دوسری روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص گڑگڑاہٹ سے پہلے اللہ کی طرف رجوع کرلیتا ہے، اللہ پاک اس کو معافی دے دیتے ہیں۔ جو شخص م-وت کی، گڑگڑاہٹ جب ہوتی ہے، جب م-و-ت آتی ہے پسلی پر پسلی چڑھ جاتی ہے، پھر انسان

جب معافی مانگتا ہے تو اللہ معاف نہیں فرماتے۔ جس طرح انسان کو فرشتہ عام روٹین میں نہیں نظر آتا۔ لیکن م-و-ت سے پہلے اسے نظر آجاتا ہے۔ جب فرشتہ نظر آجاتا ہے، تو پھر انسان کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ کیونکہ وقت پہلے تھا اب وقت دوسراشروع ہوچکا ہے، ہمیں بھی اللہ سے ڈرنا چاہئے اور اس اللہ کی طرف رجوع الی اللہ کرنی چاہئے۔ تا کہ ہم بھی آخری وقت میں اللہ کو یاد کر سکیں۔ ہم روزانہ نماز پڑھتے ہیں، تو دعا کرنی چاہئے، یا اللہ! یا تو سجدے میں م-وت دینا، یا تو ایمان والی یا ش-ہ-ا-د-ت والی م-و-ت دینا، دعا کرتے ہیں کہ یا اللہ پوری دنیا کو ش-ہ-ا-د-ت والی م-و-ت عطا فرما۔ جتنے بھی مسلمان ہیں، سب کو دین اسلام پر م-ر-ن-ے کی توفیق عطافرما اور ہمارے کبیرہ صغیرہ گ-ن-ا-ہ معاف فرما۔ امام علی ؓ کا قول ہے، م-ظ-ل-و-م کے حامی رہنا اور ظ-ا-ل-م- کے د-ش-م-ن، امام علیؑ کہ اس قول نے

اس گتھی کو سلجھا دیا ہے کہ ظ-ل-م چاہے چھوٹا ہو یا بڑا، کسی بے گ-ن-ا-ہ کا ق-ت-ل ہو یا کسی کے حق کا چھیننا، ہمارے دل ہمیشہ م-ظ-ل-و-م- کہ ساتھ رہیں اور ہماری نفرت فقط ظ-ا-ل-م کے لئے۔ یہ قول اس بات پر بھی روشنی ڈالتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کے ساتھ ظ-ل-م -نہیں کرتا تو اس کی بات کو برداشت کر لیا جائے۔ کیونکہ ضروری نہیں کہ جو م-ظ-ل-و-م ہو اس سے کوئی خطا سرزد نہ ہو۔ میرے لئے یہ قول زندگی کی ایک حقیقت ہے۔ م-ظ-ل-و-م کے لئے بلا جھجک آواز اٹھانا مجھے اس جملے نے سکھایا۔ بہت بار اس کے باعث مجھے نفرتوں اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا- لیکن روح مطمئن رہی اور ذہن آزاد محسوس ہوا۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ اچھے کام ہمیشہ م-و-ت کے بعد انسان کے لئے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights