بی کیو نیوز! آقاکریمﷺنے ایک دن سیدہ کائنات حضرت فاطمہ الزہراء سےپوچھا، فاطمہ! جانتی ہو میں نے آپ کا نام فاطمہ کیوں رکھا؟ سیدہ کائنات حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی رفعت و عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کے والد گرامی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبع نور ہدایت ہیں۔ آپ کے شوہر نامدار باب العلم ہیں۔ آپ کے بیٹے سرداران جنت ہیں، آپ کے
انوار میں نور مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلوہ گر ہے۔آپ کے رگ و ریشہ میں خ-و-ن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجزن ہے۔ آپ کی پوری زندگی تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عملی تصویر پیش کرتی ہے۔ کتب سیرت میں سیدہ کائنات حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے بہت سے اسمائے گرامی بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے چند کا تذکرہ اس مضمون میں کیا جائے گا، جس سے پڑھنے والوں کے دلوں میں سیدہ کائنات کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت میں نہ صرف اضافہ ہوگا، بلکہ سیدہ کائنات رضی اللہ تعالی عنہا کی عظمت و مقام مرتبہ سے بھی شناسائی ہوگی۔ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہالفظ فاطمہ باب فاعلہ سے ہے، جس کا معنی بالکل علیحدہ کردیا جانا ہے۔ لسان العرب کے مطابق اگر لکڑی کے ایک حصے کو ک-ا-ٹ کر الگ کردیا جائے،تو اسے تغطیم کہتے ہیں۔
بزار، طبرانی اور ابونعیم نے روایت کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ! جانتی ہو میں نے آپ کا نام فاطمہ کیوں رکھا؟ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ فرمادیجئے کہ ان کا نام فاطمہ کیوں رکھا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فاطمہ اور ان کی اولاد کو نا-ر ج-ہ-ن-م سے بالکل الگ کررکھا ہے‘‘۔(الاستیعاب، ج 2، ص 752)اس معانی میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا سم بامسمی ہیں۔ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا اور آپ کی اولاد کو د-و-ز-خ کی آ-گ سے محفوظ رکھنا اس امر کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ آپ کا عزت وشرف اللہ کی بارگاہ میں بہت زیادہ ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو پیار سے فاطمہ کہہ کر پکارتے تھے۔ اسی طرح
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی آپ کو فاطم کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔ بتول رضی اللہ تعالی عنہاسیدہ کائنات حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو بتول کے لقب سے بھی پکارا جاتا ہے۔ معانی کے لحاظ سے یہ لفظ بتل سے نکلا ہے، جس کا معنی سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہوکر رہنا۔ سورۃ مزمل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے، واذکر اسم ربک وتبتل الیه تبتیلا. (المزمل:8)’’اے حبیب اپنے رب کا ذکر کیا کریں اور سب سے ٹوٹ کر. ‘‘احمد بن ی-ح-ی-یٰ سے سیدہ کائنات حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے متعلق پوچھا گیا کہ ان کو بتول کیوں کہا جاتا ہے توانہوں نے جواب دیا کہ اس کا سبب یہ ہے کہ آپ اپنے وقت میں امت کی خواتین سے الگ تھلگ رہا کرتی تھیں اور عفت و پاک–اور فضل و عبادات اور حسب و نسب کے شرف سے آپ کا ایک منفرد مقام تھا اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس لئے بھی
بتول کہا جاتا تھا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی خاطر اپنے آپ کو دنیا سے قطع تعلق کرلیا تھا۔ (لسان العرب، ص:207)الزہراء رضی اللہ تعالی عنہ سیدہ کائنات کو اکثر الزہراء کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ جس کا معنی ہے سفید کلی۔ ابن الاعرابی نے اسے سفید نور کہا ہے۔ اسی طرح اس سے مراد دنیا کا حسن و جمال ہے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی والدہ سے سیدہ کائنات کے متعلق پوچھاتو انہوں نے جواب دیا کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ ایسے ماہتاب کی مانند تھیں کہ جو چودھویں رات میں ماہ تمام بن کر منور ہورہا ہو یا پھر اس آفتاب کی مانند تھیں جو کہ سفید بادلوں کی اوٹ سے نمودار ہورہا ہو۔ آپ کا رنگ سفید تھا جس میں سرخی ظاہر ہوا کرتی تھی اور آپ کے بال سیاہ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔ (المستدرک علی الصحیحین، رقم4813)انہی
خوبیوں کی وجہ سے آپ کو زہراء کے لقب سے جانا جاتا ہے۔ الطاہرہ رضی اللہ تعالی عنہاسیدہ کائنات الطاہرہ کے لقب سے بھی جانی جاتی ہیں۔ جس کا مطلب پاکیزہ ہے آنکھ کھلی تو سیدہ خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہاکی گود ملی، نگاہیں اٹھیں تو انوار مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیکھنے کو ملا۔ آپ کی والدہ ماجدہ طاہرہ کے لقب سے مشہور تھیں اور والد گرامی بھی طاہر و مطہر تھے۔ جب آپ جوان ہوئیں تو اللہ رب العزت نے ان کی طہارت کے متعلق آیت تطہیر نازل فرماکر کامل تطہیر سے نوازا۔ لفظ تطہیر عربی گرائمر میں باب تفعیل سے ہے جس کا مطلب ہے ایسی طہارت تامہ جس میں کسی قسم کی کوئی کمی یا کسر اٹھا نہ رکھی گئی ہو۔الزکیہ نگاہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ہر خاص و عام مسلمان کا تزکیہ نفس کردیتی تھیں۔ فیضان اور محبت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
آپ رضی اللہ تعالی عنہاکو ایسا تزکیہ اور ظاہری و باطنی پاکیزگی عطا کی تھی کہ جس میں آپ رضی اللہ تعالی عنہاکا کوئی ثانی نہ تھاعابدہ اور زاہدہ سیدہ کائنات کے بابا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غار حرا میں عبادت خداوندی میں کئی کئی دن مشغول رہتے تھے۔ اکثر سیدہ کائنات بھی ان کی خلوت میں شریک ہوتیں، جیسے سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہاکا غار حرا میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے ملنا ثابت ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: انما العسر یسرا۔سیدہ کائنات نے دنیا کی ہر پریشانی کو اپنے گلے سے لگایا تو اللہ نے انہیں نہ صرف دنیا میں اجر عطا کیا بلکہ آخرت میں تمام جنتی عورتوں کی سردار بنادیا۔ آج کی عورت کو بھی بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اگر وہ بھی استقامت اور صبر کے ساتھ مشکلات کو برداشت کرتی ہے اور سیدہ کائنات حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے اسوہ میں خود کو ڈھال کر زندگی بسرکرتی ہے تو وہ دنیا و آخرت میں سرخرو اور کامیاب ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو. آمین
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F9164">logged in</a> to post a comment.