ایک مرتبہ حضرت نوح ؑ نے ش-ی-ط-ا-ن- کو پکڑ لیا اور کہا کہ مجھے بتاؤ تم کس طرح انسان کو گم-راہ کرتے ہو، ش-ی-ط-ا-ن نے کہا کہ پانچ باتیں ہیں لیکن میں آپ کو تین بتاتا ہوں

ایک مرتبہ حضرت نوح ؑ نے شیطان کو پکڑ لیا اور کہا کہ مجھے بتاؤ تم کس طرح انسان کو گمراہ کرتے ہو، شیطان نے کہا کہ پانچ باتیں ہیں لیکن میں آپ کو تین بتاتا ہوں

بی کیونیوز! حضرت سیدنا نوح ؑ طورفان کے موقع پر جب سفینہ میں سوار تھے تو وہاں ان کو ش-ی-ط-ا-ن نظر آیا، انہوں نے کہا کہ تو یہاں بھی پہنچ گیا۔ اب میں تجھے نہیں چھوڑوں گا، جب تک کہ تیرا راز نہ معلوم کرلوں، اس کو حضرت نوح ؑ نے پکڑ لیا اور فرمایا کہ تیرا راز مجھ کو بتا کہ تو گمراہ جو کرتا ہے وہ کس راستے سے کرتا ہے تو اس نے کہا کہ پانچ باتیں ہیں لیکن پانچ میں سے

میں آپ کو تین بتاتا ہوں دو نہیں بتاتا۔ حضرت نوح ؑ کو اللہ کی طرف سے وحی آئی کہ اس مردود سے کہو کہ ہمیں ان تین کی ضرورت نہیں ہے وہ دو ہی باتیں ہم کو بتادے اس لیے کہ اصل تو وہی ہے راز تو حضرت سید نوح ؑ نے کہا کہ مجھے ان تین حربوں کی ضرورت نہیں ہے وہ دو بتا جو تو نہیں بتانا چاہتا۔ تو اب مجبور ہو گیا اور کہنے لگا کہ وہ دو باتیں جس سے میں لوگوں کو گمراہ کرتا ہوں اور آپ کو بتانا نہیں چاہتا تھا۔ وہ آپ سن لیجئے۔ ایک حسد اور ایک حرص پھر ش-ی-ط-ا-ن کہنے لگا کہ حسد سے میں گرا۔ اور حرص سے حضرت آدم ؑ گر گئے۔ اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو بنایا اور ان کو علم عطاء فرمایا۔ اور ان کی شان وشوکت کو فرشتوں کے سامنے ظاہر فرمایا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آدم ؑ کو سجدہ کرو تو فرشتے تو سجدے میں گر گئے اب-ل-ی-س کو تکبر نے روکا اور

تکبر کے بعد حسد پیدا ہوا۔ حسد اس لیے پیدا ہوا کہ ان کی وجہ سے میں اللہ کی نگاہ میں گر گیا۔ اب کسی نہ کسی طرح ان کو بھی گرانا ہے۔ یہ ہے حسد۔ جب کسی کے پاس کوئی کمال دیکھے جب کسی کے پاس حسن وجمال دیکھے۔ جب کسی کا عطاء ونوال دیکھے جب کسی کے اندر بڑائی دیکھے جب کسی کے اندر علم دیکھے جب کسی کے اندر مال ودولت کی فراوانی دیکھے، اس وقت دل کے اندر یہ خواہش کا ہونا کہ اس سے ساری چیزیں چھن جائیں، چاہے مجھے ملیں کہ نہ ملیں اس کے پاس بھی نہ رہیں۔ یہ ہے حسد کی بیماری یہی حسد اللہ کی نگاہ میں بہت بری چیز ہے۔ ش-ی-ط-ا-ن نے سوچا کہ اللہ نے ان کو اتنا اونچا بنایا ہےان کو بھی گراؤں گا میں جیسے گر گیا ان کو بھی گراؤں گا، اس کے بعد اس حسد میں مبتلا ہوکر وہ فکر میں رہا کس طرح ان کو ذلیل وخوار کرنے میں کامیاب ہوجاؤں، یہ ہے

حسد جس کیوجہ سے ش-ی-ط-ا-ن گمراہ ہوا اور حضرت آدم ؑ کو جس درخت سے منع کیا گیا تھا، جاکر اس کو کھلایا تھا اسلئے کہ ش-ی-ط-ا-ن نے قسم کھا کھا کر ان سے کہا تھا کہ میں آپ کی اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ اس درخت کو کھانے کا بہت بڑا فائدہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ آپ اس کو کھالیں گے تو کبھی نہیں م-ریں گے، ہمیشہ زندہ رہیں گے انہوں نے کہا کہ بہت اچھا تو حرص میں آکر کھا گئے۔ اس کو ش-ی-ط-ا-ن نے کہا حسد نے مجھے ت-ب-ا-ہ کیا اور حرص کی بیماری نے حضرت آدم ؑ کو گراکر رکھ دیا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو. آمین

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights