شامی مہاجر کا تیار کردہ سونے سے لکھا ہوا دنیا کا پہلا قرآنی نسخہ

شامی مہاجر کا تیار کردہ سونے سے لکھا ہوا دنیا کا پہلا قرآنی نسخہ

بی کیونیوز! شام کے ماہر خطاط اور آرٹسٹ محمد ماہر الحاضری نے 8 برس کی محنت ِ شاقہ کے بعد سونے کے تاروں سے کشیدہ کاری کرکے قرآن پاک کا پہلا نسخہ کیا ہے۔ 12 جلدوں پر مشتمل اس ضخیم نسخے کا وزن 8 سو کلو گرام ہے۔تاریخی شہر حلب سے تعلق رکھنے والے 49 سالہ خطاط اور آرٹسٹ محمد ماہر الحاضری کے دل میں بچپن سے قرآن کریم کی غیر معمولی خدمت کا جذبہ موجزن تھا۔ وہ

زمانہ طالب علمی میں ہی وہ قرآن کریم کی مختلف قسم کی خطاطی کی مشق کیا کرتے تھے۔ ماہر الحاضری نے بعد میں اپنے اس شوق کی تکمیل کیلیے شام کے نامور خطاطوں سے فنی تربیت حاصل کی۔ ماہر خطاط بننے کے بعد انہوں نے اپنے ہاتھ سے قرآنی مصحف تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا، مگر ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کے تیار کردہ مصحف کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بنا کر عالمی اعزاز سے نواز جائے گا۔ تاہم کچھ کر دکھانے کا جنون ہمیشہ سے ماہر الحاضری کے سر پر سوار رہاماہر الحاضری کا کہنا تھا کہ کوئی بھی کارنامہ سر انجام دینا جنون کی حد تک بڑھے ہوئے شوق کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔مجھے ایک عرصے سے عالمی ریکارڈ قائم کرکے اپنا نام گینز بک آف ورلڈ میں اپنا نام شامل کرنے کا شوق تھا تاہم پہلی بار 2000ء میں

میرے دل میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ یہ ریکارڈ رب العالمین کی آخری کتاب کی خدمت کرکے قائم کر لیا جائے۔ لیکن مشکل یہ درپیش تھی کہ قرآن کریم کی ایسی کونسی خدمت باقی ہے، جسے امت مسلمہ نے اب تک انجام نہ دیا ہو۔ اس دوران میں اسلامی ثقافت کے ماہرین سے مشورہ کرتا رہا۔ ان میں سے ایک شخص نے سونے کے تاروں سے کشیدہ کاری کرکے قرآنی نسخہ تیار کرنے کا مشورہ دیا۔ اس مشورے پر میں فوراً کام شروع نہ کر سکا۔ پھر ایک اسلامی ثقافتی مرکز میں، مجھے سونے کے تاروں سے کشیدہ کاری کرکے لکھی گئی ایک آیت قرآنی دیکھنے کو ملی۔ جس کے بعد مجھے حوصلہ ملا اور میں نے اپنے اس منفرد منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا کام شروع کر دیا۔ پہلے میں نے سورۃ الواقعہ پر کام کیا۔ اس کے بعد اپنی محنت شاقہ جاری رکھی

اور 8 سال کی مسلسل محنت کے بعد قرآن کریم کی کتابت اور کشیدہ کاری کا کام مکمل ہو گیا۔ ماہر الحاضری نے سونے کے تاروں سے کپڑے پر خوبصورت خطاطی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پھر اس کپڑے کو ایک خاص قسم کے چمڑے پر چپکایا ہے۔ اس چمڑے میں نمی اور بیکٹیریا کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس منفرد مصحف عثمانی کی تیاری کیلیے ماہر حاضری 8 سال تک روزانہ 5 گھنٹے مسلسل سوئی کی مدد سے کشیدہ کاری کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مدینہ منورہ سے شائع ہونے والے قرآن کریم کے خط پر اس منفرد نسخہ کی کتابت کی ہے۔ منفرد نسخے کی تیاری کا کام انتہائی محنت طلب اور پیچیدہ تھا۔ پہلے کپڑے پر قلم سے آیات لکھتا، پھر اس پر سوئی کی مدد سے کشیدہ کاری کرتا تھا۔ سب سے پہلے آیات کے الفاظ

پر کام کرتا، پھر نقطوں کو مختلف رنگوں سے سجاتا اور اس کے بعد اعراب (زیر، زبر اور پیش وغیرہ) کی باری آتی۔ انہوں نے کہا میں نے آیات کو لکھنے کیلیے سونے کے تار جبکہ اطراف اور درمیان کی لائنوں کیلئے چاندی کے تار استعمال کیے۔ تاہم خوبصورتی میں اضافے کیلیے بعض آیات کی کشیدہ کاری بھی چاندی کے دھاگوں سے کی گئی ہے۔ جبکہ رب تعالیٰ کے اسم مبارک کو ہر جگہ منفرد انداز سے سفید رنگ کے چاندی کے تاروں سے لکھا گیا ہے۔ یوں یہ منفرد نسخہ دو رنگوں سے تیار ہوا ہے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ محدود اندازے کے مطابق اس منفرد مصحف کی تیاری میں 29 ملین درہم خرچ ہوئے ہیں، جو پاکستانی کرنسی کے حساب سے 82 کروڑ 63 لاکھ روپے بنتے ہیں۔ ماہر الحاضری نے سونے کے تاروں سے کشیدہ کاری کرکے

صرف قرآن کریم کا نسخہ ہی تیار نہیں کیا، بلکہ چالیس احادیث پر مشتمل امام نوویؒ کی مشہور کتاب ’’اربعین نووی‘‘ کو انہوں نے اسی انداز میں تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ حضرت لقمانؑ کے نصائح پر مشتمل ایک کتابچہ بھی لکھا ہے۔ ان فن پاروں کو وہ ترکی، امارات اور لبنان میں مختلف نمائشوں میں پیش کر کے داد وصول کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس منفرد انداز تحریر کو ان کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، اس لئے وہ یہ فن دوسروں کو سکھانے کیلئے ایک ادارہ بنانے کے خواہشمند ہیں۔ واضح رہے کہ ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے چھوٹا قرآن پاک کویت کے ایک جیولر کے پاس ہے۔ جسے 175 قیراط قیمتی ترین جواہرات سے مزین کرکے بنایا گیا ہے۔ اس قرآن کریم کا کور بھی نہایت قیمتی موتیوں سے مزین ہے، اس کے صفحات کا سائز انگوٹھے کے پوروں کے برابر یعنی تقریباً ایک انچ ہے۔ اس کی کتابت دنیائے عرب کے اس عظیم خطاط نے کی ہے جو ’’برج کویت‘‘ پر کتابت کرکے وہ اپنا لوہا منوا چکا ہے۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights