آب زم زم سب پانیوں کا سردارہے۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام کا کھودا ہوا چشمہ ہے۔ زم زم کا پانی ش-ی-رخوار حضرت اسماعیل کی پیاس بجھانے کے بہانےاللہ تعالی نے تقریبا چار ہزار سال قبل ایک معجزے کی صورت میں مکہ مکرمہ کے بے آ ب ریگستان میں جاری کیا جو اۤج تک جاری ھے۔ یہ کنواں وقت کے ساتھ ساتھ سؤکھ گیا تھا۔ نبی پاک صل اللہ علْٰیہْ سلام کے دادا حضرت عبدالمطلب نے
اشارہ خدا وندی سےدوبارہ کھدوایا۔ زم زم کا پانی کچھ لوگوں کے مطابق ایک سائینسی معجزہ بھی ہےجو آج تک جاری اور ساری ھے۔ جبکہ صحراے عرب کے صحرامیں سبزا سے خالی دو پہاڑجہاں ایک بچہ پیاس کئ شدت سے ایڑیاں رگڑتا رہا، ماں یہ منظر دیکھ کرحول کھا رہی تھی۔ مشخزے میں موجود پانی بھی کب کا ختم ہو چکا تھا۔ صحرا کی تپتی دوپہراور جھلساتی لو کے تھپیڑوں نے انہں جاں بلب کر دیا تھا۔ ماں اپنے بیٹے کو بلبلاتا سسکتا اور تڑپتا نا دیکھ سکی۔ اسلئے پانی کی تلاش میں سامنے موجود صفاء کے پہاڑ پر چڑھ گی۔ لیکن پھر بھی پانی نہ ملا اور اس پہاڑ سے اتر کر،تیزی سے دوسری جا نب موجود مروا نامی پہاڑ پر جا پہنچی۔ یہاں تک کہ تین چار چکر لگا کر ممتا کی محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ واپس آئی۔ بیٹے کو پہلے
کی طرح تڑپتا بلکتا دیکھ کر، وہ واپس پلٹی دوبارہ وہی چکر پہاڑ سے اترتی اور تیزی سے پہاڑپر چڑھ جاتی۔ چنانچہ پانی کی تلاش میں وہ ایسے سات چکر لگا چکی تھیں۔ لیکن پانی کہی نہ ملا ۔اور پھر وہ بے درد ماں دوڑ کر اپنے بچے کی طرف آئی۔ جوکہ جاں بلب ہو چکا تھا۔ زم زم کا کنواں کہاں سے آیا سینکڑوں ماوں سے زیادہ اپنے بندوں سے پیار کرنے والا رب، یہ منظر دیکھ رہا تھا۔ اس نے فورا حضرت جبرائیلﷺ کو وہاں بھیجا۔ آپ علیہ سلام نے ایڑیاں زمین پر ماری۔ اسطرح زمین سے پانی کا چشمہ ابل پڑا۔ بظاہر آخری سانس لیتے حضرت اسماعیلﷺ کی بے تاب ماں، حضرت حاجرہ علیہ سلام پانی کا چشمہ دیکھ کر خوشی سے نہال ہو گئ۔ اور پانی کے گرد منڈیر بنا دی۔ تا کہ پانی ادھر ادھر نہ ہوجاے . سرور قونین حضرت محمد ﷺ نے
فرمایا! ” اگر حضرت حاجرہ علیہ سلام اس پانی کے گرد منڈیر نہ بناتیں، آج یہ پانی ایک دریا کی شکل اختیار کر لیتا۔ ” ۤاخر کاراس عجیب و غریب پانی نے ماں بیٹے کھجور اور کھانے سے بھی بے نیاز کر دیا۔ پانی پیتے ہی پیاس کے ساتھ ساتھ بھوک کا بھی احساس مٹ گیا۔ مکہ کیسے آباد ہوا. ابھی چند دن گزرے تھے کہ بنو جرہم کا ایک قافلہ وہاں سے گزرا ۔ دیکھا کےمکہ کی گھاٹیوں پر پرندیں اڑانیں بھر رہے ہیں۔ ان کے لۓ یہ منظر حیران کن اور نا قابل یقین تھا ۔ اس علاقہ میں تو خاک اڑتی تھی۔ اور لو کا گزر ہوتا تھا۔ وہ حیران تھے کہ پرندیں یہاں کیسےِۤ۔ عرب کے ریگستان کے پرندے تو صرف پانی والی جگہ پر ہی نظر آتے تھے۔ اۤخر کار اس جستجو نے انھیں اس گھاٹی والی جگہ پر آنے پر مجبور کر دیا۔ پانی کا چشمہ اور ایک ماں بیٹے کو
دیکھ کر وہ شش رہ گۓ۔ حضرت حاجرہ نے انھیں سارہ قصہ سنا دیا۔ بنو جرھم کے قافلہ کے لوگ یہ واقعہ سن کربے حد متاثر ہوے۔ اور ماں بیٹے کی عظمت ان کے دلوں میں بیٹھ گی۔ انھوں نے حضرت حاجرہ علیہ سلام سے وہاں بسنے کی اجازت مانگی۔ جو انھوں نے با خوشی دے دی۔ صحراے عرب کا یہ بنجر اور ویران ریگستان آباد ھو گیا۔ حضرت اسماعیل علیہ سلام بڑے ہوۓ تو اس قبیلے کےسردار امر بن معاز کی بیٹی سے شادی کر لی۔ حضرت اسماعیل علیہ سلام کی اولاد پیدا ہوی۔ اور ان کو بنو بقر کہا جانے لگا۔ بنو جرہم اور بنو بقر باہمی اتحاد سے کئی سال تک رہے۔ لیکن آہستہ آہستہ ان میں اختلاف شروع ہوا۔ جوکہ اس قدر بڑھا۔ کہ بنو بقر نے بنوجرہم کو نکال دیا۔ بنو جرہم نے اس علاقہ کو چھوڑنے سے پہلے خانہ کعبہ کا سارہ خزانہ
غلاف کعبہ اور قیمتی تلواریں زم زم کے کنویں میں ڈال دیں۔ اور مٹی سے کنویں کو بند کر کے زمیں کو برابر کر دیا۔ آب زم زم کا علاقہ پھر ویران ہوگیا۔ حج کے دنوں میں وہ علاقہ آباد ہوتا۔ لیکن اب آب زم زم کا قصہ یاد ماضی بن کر رہ گیا۔ برسہ برس گزر گےؑ۔ عبد المطلب کی دریافت زمزم چھٹی صدی عیسویں میں خانہ کعبہ کے نگراں مطلب بن عبداللہ انتقال کر گۓ۔ عبدامطلب کو حاجیوں کے امور کا نگراں بنا دیا گیا۔ عبدالمطلب حاجیوں کو پانی پلاتے تھے۔ اس مقصد کے لۓ مکہ میں کئی کنویں کھودے گۓ ۔ حضورﷺ کی ولادت سے چند سال پہلے آپﷺ کے دادا عبدالمطلب کو خواب میں بشارت ہوئی۔ کوئی کہہ رہا تھا۔ طیبہ کو کھودو۔حضرت عبدالمطلب کو پتا نھیں تھا کہ طیبہ کیا ہے۔ اگلی رات پھر خواب آیا کہا گیا برراہ کو کھودو ۔ مگر وہ برراہ
کو بھی نھیں جانتے تھے۔ تیسری رات خواب آیا کہا گیا مقنوعہ کو کھودو۔ مگر وہ مقنوعہ کو بھی نہیں جانتے تھے۔ عبدالمطلب کا زم زم سے متعلق خواب چوتھی مرتبہ خواب میں ایک شخص نظر آیا اور کہا زم زم کو کھودو۔ آپ نے پوچھا زم زم کیا ہے ۔ جواب ملا زم زم وہ ہے جس کا پانی ختم نہ ہوگا۔ نا خشک ہوگا حاجیوں کو ہر طرح سیراب کرے گا۔ نشانی اس کی یہ ہے کہ وہاں چیونٹیوں کی بہت سی بلیں ہیں۔ اور ایک کوا زمین کھودتا رہتا ہے۔ اگلے دن صبح سویرے عبدالمطلب اپنے بیٹے ہارس کے ساتھ اس جگہ پھنچے اور کھودائی شروع کر دی۔ اہل قریش نے باپ بیٹے کو کھودای سے روکا اور ان سے کہا کہ اس جگہ بتوں کے نام پر قربانی دی جاتی ہے۔ یہ مقدس جگہ ہے۔ عبدالمطلب نے سنی انسنی کر دی اور کھدائی جاری رکھی۔ مگر قریش نے
باپ بیٹوں کی کوئی مدد نا کی تین دن کی انتھک محنت کے بعدآخر گوہرمقصود ہاتھ آہی گیا۔ زم زم کا خزانہ عبدالمطلب کھودتے اورہارس مٹی اٹھاکر باہر پھیکتےرہے۔ زم زم کا کنواں نکل آیا۔ اور عبدالمطلب کے ہاتھ بے شمار خزانہ لگا۔ جو بنو جرہم نے دفنا دیا تھا۔ اب قریش کی آنکھیں بھی کھل گئ۔ وہ عبدالمطلب کے پاس آۓ اور کہنے لگے۔ کنواں تو ہمارے باپ اسماعیل کا ہے۔ اس خزانہ میں ہمارا بھی تو حصہ بنتا ہے۔ عبدالمطلب نے صاف انکار کر دیا۔ قریش والے بھی ٹلنے والے نہیں تھے۔ انہوں نے لڑائی اور جھگڑے کی دھمکی دے دی۔ لڑائی جھگڑے کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ کسی دانشمند سے اسکا فیصلہ کرایا جائے۔یہ طے ہوا کہ شام کے قبیلہ بنو سعد کی کہنہ ہی اسکا فیصلہ کر سکیں گی۔ اور سب شام ک سفر پر راوانہ ہوئے سب کے پاس پانی
ختم ہونے لگا۔ حالات اس قدر بگڑے ک لوگوں نے ق-ب-ر کھودنا شروع کر دیا کہ جو مرے اسکو بعد والے دفنا دیں۔ زم زم پانی کے فائدے عبدالمطلب نے کہا کہ چلنا رکنے سے بہتر ہے کہ شاید کوئی بستی مل جائے۔ جیسے عبدالمطلب اونٹنی پر سوار ہوئے تو اونٹنی کے اتھنے پر وہاں سے شیریں پانی کا چشمہ جا ری ہوا اور باقی قبیلے کے لو گ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے اور کہا کہ عبدالمطلب الۤلہ نے آپ کے حق میں فیصلہ دیا ہے اب آگے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک بار حضرت محمد ﷺ کے لئے ایک ڈول پانی اس سے نکالا گیا جس کو آپ نے پی کراس میں کلی کردی۔ آب زمزم آپ ﷺ کا جھوٹا پانی ہے اور آپ نے کہا کہ اس پانی میں ہر بیماری کی شفا ہے۔ آب زمزم کا کنواں خانہ کعبہ کے جنوب مشرق کے اکیس میٹر کے فاصلہ پرطے خانے
میں واقع ہے۔ اس کی گہرائی اٹھانوے فٹ ہے۔ 1953 تک ڈول کے زریعے پانی نکالا جاتا تھا۔ مگر اب پانی کی سبیلیں لگا دی گئی ہیں۔ پوری دنیا کے حجاج کرام یہ پانی لے جاتے ہیں۔ یہ وہ واحد پانی جس سے شفا ملتی ہے اور اس کو پیتے وقت مانگی گئی دعا بھی قبول ہوتی ہے۔ الۤلہ آخرت میں بھی اسکی طرح ہیمیں آب کو ثر حضورﷺ کے ہاتھوں سے پینا نصیب کرے۔ آمین
Leave a Comment
You must be <a href="https://blowingquotes.com/wp-login.php?redirect_to=https%3A%2F%2Fblowingquotes.com%2Farchives%2F14029">logged in</a> to post a comment.