رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ کی انگلیوں کے کڑاکے نکالنے والوں کو کیا وعید سنائی ہے؟

رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ کی انگلیوں کے کڑاکے نکالنے والوں کو کیا وعید سنائی ہے؟

بی کیونیوز! میں نے برسوں پہلے انگریزی کی کسی طبی کتاب میں بہترین زندگی کے چالیس بہترین اصول پڑھے تھے‘ میں نے وہ صفحات کاپی کر کے اپنے پاس رکھ لئے، میں گاہے بگاہے یہ صفحات نکال کر پڑھتا رہتا تھا۔ میں ان اصولوں پر عمل کی کوشش بھی کرتا تھا۔ میں نے دس سال قبل تفاسیر اور احادیث کا مطالعہ شروع کیا تو پتہ چلا یہ چالیس اصول دنیا کے کسی طبی ادارے یا یورپ اور امریکا کے

کسی سیلف ہیلپ انسٹی ٹیوٹ نے ڈویلپ نہیں کئے۔ یہ تمام اصول ہمارے پیارے رسولؐ کی حیات طیبہ کا نچوڑہیں۔ یہ سیرت البنیؐ سےاخذ کئے گئے ہیں۔ ہمارے رسولؐ نے پوری زندگی اپنے اصحابؓ کو ان اصولوں کی ٹریننگ دی۔ آپؓ کے صحابہ کرامؓ بہترین زندگی کے ان چالیس بہترین اصولوں کی چلتی پھرتی تصویر تھے۔ میں نے اس دن سے ان اصولوں پر عبادت کی طرح عمل شروع کر دیا۔ گو میں ابھی تک ان پر مکمل عملدرآمد نہیں کر سکا لیکن مجھے یقین ہے اللہ تعالیٰ میری توفیق میں ضرور اضافہ کرے گا اورمیں کسی نہ کسی دن آپؐ کے وضع کردہ ان اصولوں پر عمل میں کامیاب ہو جاؤں گا۔ یہ چالیس اصول کیا ہیں۔ آپ وہ اصول اور ان اصولوں کی جدید سائنسی توجہیات ملاحظہ کیجئے۔ مجھ سے اگر تشریح میں کوئی غلطی ہو جائے تو مجھے معاف کر دیجئے گا۔ میرے لئے دعا بھی فرمائیے گا۔آپؐ نے فرمایا فجر اور اشراق، عصر اور مغرب اور مغرب

اور عشاء کے دوران سونے سے باز رہا کرو۔ اس فرمان میں بے شمار طبی حکمتیں پوشدہ ہیں۔ مثلاً آج میڈیکل سائنس نے ڈسکور کیا کرہ ارض پر فجر اور اشراق کے دوران آکسیجن کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ ہم اگر اس وقت سو جائیں تو ہم اس آکسیجن سے محروم ہو جاتے ہیں اور یوں ہماری طبیعت میں بوجھل پن آ جاتا ہے۔ ہم آہستہ آہستہ چڑچڑے اور بیزار ہو جاتے ہیں۔ عصر سے مغرب اور مغرب سے عشاء کے درمیان بھی آکسیجن کم سے کم تر ہوتی چلی جاتی ہے۔ ہم اگراس وقت بھی سو جائیں تو ہمارا جسم آکسیجن کی کمی کا شکار ہو جاتا ہے اور ہم دس مہلک بیمایوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ دمہ بھی ان دس بیماریوں میں شامل ہے چنانچہ آپ یہ اوقات جاگ کر گزاریں۔ آپ پوری زندگی صحت مند رہیں گے۔ میرا تجربہ ہے ہم اگر ان تین اوقات میں واک کریں تو ہماری طبیعت میں بشاشیت آ جاتی ہے۔ آپؐ نے فرمایا‘بدبودار اور گندے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھا کرو۔یہ حکم

بھی حکمت سے لبالب ہے۔ بدبو انسان کو ڈپریس کرتی ہے جبکہ خوشبو ہماری توانائی میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ انسان اگر روزانہ دس منٹ بدبو دار اور گندے لوگوں میں بیٹھنا شروع کر دے تو یہ بیس دنوں میں ڈپریشن کا شکار ہو جائے گا۔ ہمارے رسولؐ نے ہمیں شاید اسی لئے بدبودار لوگوں سے پرہیز کا حکم دیا۔ آپ بھی یہ کر کے دیکھیں آپ کا مزاج بدل جائے گا۔ آپؐ نے فرمایا ان لوگوں کے درمیان نہ سوئیں جو سونے سے قبل بری باتیں کرتے ہیں۔ یہ فرمان بھی حکمت کے عین مطابق ہے۔ آج سائنس نے ڈسکور کیا نیند سے قبل ہماری آخری گفتگو ہمارے خوابوں کا موضوع ہوتی ہے اور یہ خواب ہمارے اگلے دن کا موڈ طے کرتے ہیں۔ ہم اگر برا سن کر سوئیں گے تو ہم برے خواب دیکھیں گے اور ہمارے برے خواب ہمارے آنے والے دن کا موڈ بن جائیں گے۔ ہم خوابوں کے طے کردہ موڈ کے مطابق دن گزارتے ہیں چنانچہ نیند سے

قبل ہماری آخری محفل اچھی ہونی چاہیے۔ ہمارا اگلا دن اچھا گزرے گا۔ فرمایا تم بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ۔یہ فرمان بھی عین سائنسی ہے۔ ہمارے دماغ کے دو حصے ہیں‘ دایاں اور بایاں‘ دایاں حصہ مثبت اور بایاں منفی ہوتا ہے۔ ہم جب اپنے جسم کو دائیں ہاتھ سے ”فیڈ“ کرتے ہیں تو ہماری مثبت سوچ مضبوط ہوتی ہے اور ہم جب اپنے بدن کو بائیں ہاتھ سے کھلاتے ہیں تو ہماری منفی سوچ طاقتور ہوتی چلی جاتی ہے۔ آپ مشاہدہ کر لیں آپ کو بائیں ہاتھ سے کھانے والے اکثر لوگ منفی ملیں گے۔ یہ آپ کو ہمیشہ شکوہ شکایت‘ غیبت اور دوسروں کو نقصان پہنچاتے نظر آئیں گے۔ فرمایا منہ سے کھانا نکال کر نہ کھاؤ۔یہ فرمان بھی سائنس سے درست ثابت ہوتا ہے‘ ہمارے منہ میں دس کروڑ سے ایک ارب تک بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا مہلک جراثیم بن جاتے ہیں‘یہ جراثیم ہمارے کھانے میں مل جاتے ہیں۔ یہ کھانا معدے میں جاتا ہے تو معدے کے

غدود ان جراثیم کو مار دیتے ہیں یوں یہ ختم ہو جاتے ہیں لیکن جب ہم جراثیم ملے کھانے کو منہ سے نکال لیتے ہیں تو ان جراثیم کو آکسیجن مل جاتی ہے۔ یہ آکسیجن سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں ان جراثیم کی تعداد کھربوں تک پہنچا دیتی ہے۔ یہ جراثیم معدے کے غدودوں سے بھی طاقتور ہوتے ہیں۔ ہم جب منہ سے نکلے لقمے کو دوبارہ منہ میں رکھتے ہیں تو یہ لقمہ معدے میں پہنچ کر زہ ر بن جاتا ہے اور یہ زہ ر ہمارے پورے نظام ہضم کو تباہ کر دیتا ہے۔ آپ کو زندگی میں کبھی کوئی ایسا شخص صحت مند نہیں ملے گا جسے منہ سے لقمہ نکال کر کھانے کی عادت ہو جبکہ آپ کو ہونٹ بھینچ کر اور آواز پیدا کئے بغیر کھانے والے لوگ ہمیشہ صحت مند ملیں گے۔ ہمارے رسول ؐ نے فرمایا ہاتھ کے کڑاکے نہ نکالا کرو۔ سائنس کا کہنا ہےہم میں سے جو لوگ انگلیوں کے کڑاکے نکالتے رہتے ہیں ان کے جوڑ کھلنا شروع ہو جاتے ہیں

اور یہ جلد آرتھریٹس کا شکار ہو جاتے ہیں‘ یہ جوڑوں کے درد کی شکایت بھی کرتے ہیں۔ فرمایا جوتا پہننے سے قبل اسے جھاڑ لیا کرو۔ ہماری زندگی کے عام واقعات میں کیڑے مکوڑے‘ بچھو‘ چھپکلیاں‘ چھوٹے سانپ اور بھڑیں ہمارے جوتوں میں پناہ لے لیتی ہیں۔ ہمارے بچے بھی جوتوں میں کیل‘ کانٹے اور بلیڈ پھینک دیتے ہیں چنانچہ ہم جب جوتا پہنتے ہیں تو ہمارے پاؤں زخمی ہو جاتے ہیں یا پھر ہمیں کیڑے مکوڑے کاٹ لیتے ہیں لہٰذا جوتا پہننے سے قبل اسے جھاڑ لینا ہمیشہ فائدہ مند رہتا ہے۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights